جرمنی میں میوزک فیسٹیول میں بھگدڑ، 19 افراد ہلاک
24 جولائی 2010پولیس کے مطابق جرمن شہر ڈسلڈورف کے قریب ڈوئسبرگ میں یہ بھگدڑ اس وقت مچی جب ’لوپریڈ‘ کے لئے مختص گراؤنڈ میں داخلے کے لئے استعمال ہونے والی ٹنل کے راستے پر ہزاروں نوجوان شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔ یہ سرنگ دراصل ایک سابق ٹرین اسٹیشن کے نیچے سے گزرنے والا راستہ ہے۔ اس فیسٹیول میں 14 لاکھ کے قریب افراد شریک تھے۔
پولیس کے مطابق اس حادثے کے بعد ٹیکنو موسیقی کا یہ میلہ فوری طور پر ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ اس بات کا خطرہ موجود تھا کہ اس طرح دوبارہ بھگدڑ مچے گی، جولاکھوں افراد کے مجعے کی وجہ سے اور بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی تھی۔
Love Parade میں شریک اوراس بھگدڑ کے ایک عینی شاہد ماریوس نے بتایا: ’’اس افراتفری سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ رش اتنا زیادہ تھا کہ لوگ ٹنل کی دیواروں کے ساتھ لگے ہونے کے باوجود کچلے جا رہے تھے۔ مجھے یقین ہوچلا تھا کہ میں زندہ نہیں بچوں گا۔‘‘
اس فیسٹیول میں شریک ایک نوجوان خاتون کا کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ثابت ہوئیں کہ انہیں سرنگ میں ہوا کے لئے رکھے گئے ایک سوراخ کے ذریعے باہر نکلنے کا راستہ مل گیا۔ تاہم ان سے آگے موجود دو خواتین اس بھگڈر میں ماری گئیں۔‘‘
یورپ میں موسیقی کے سب سے بڑے عوامی میلوں میں سے ایک ’لوپریڈ‘ دراصل الیکٹرانک موسیقی کا وہ میلہ ہے جو جرمنی میں ہر سال موسم گرما میں منعقد کیا جاتاہے۔ اس فیسٹیول میں شرکت کے لئے یورپ بھر سے نوجوان جمع ہوتے ہیں جن میں سے اکثریت کی عمریں 18 اور 25 برس کے درمیان ہوتی ہیں۔ حکام کے مطابق اس المناک حادثے کے وقت بہت زیادہ رش ہونے کی وجہ سے وہاں فوری امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔
پولیس کمشنر ژُرگن کیزکیمپر کے مطابق تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس بھگدڑ کی وجہ کیا تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر وہاں ناقابل یقین افراتفری دیکھی گئی۔
ڈوئسبرگ میں پولیس کے اس اعلیٰ عہدیدار نے مزید بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے جب یہ واقعہ رونما ہوا، اس سے کچھ ہی دیر قبل پولیس نے مزید لوگوں کو پہلے ہی سے بہت زیادہ رش ہونے کی وجہ سے اس میدان میں داخلے سے روک دیا تھا جہاں یہ میلہ جاری تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک