1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: چار دہائیوں بعد گمشدہ پرس خاتون کو واپس مل گیا

7 جنوری 2023

جرمنی میں ایک خاتون کو چالیس برس بعد اپنا کھویا ہوا پیرس واپس مل گیا۔ حال ہی میں ایک جرمن قصبے باڈ ڈؤرک ہائم کے چرچ کی چھت کی مرمت کے دوران یہ خوشگوار واقعہ رونما ہوا۔

https://p.dw.com/p/4Lr4r
Chanel-Tasche
تصویر: Avalon/Photoshot/picture alliance

 جرمنیکا جنوب مغربی صوبہ رائن لینڈ فالز اپنے قدرتی حُسن اور انتہائی پُر فضا مقامات کے لیے انوکھی کشش اور بے حد شہرت رکھتا ہے۔ اس صوبے کی ایک بہت دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی سرحدیں فرانس، بیلجیم اور لگسمبرگ سے ملتی ہیں۔ اس کا دارالحکومت شہر مائنز ہے۔ اس صوبے کا فن تعمیر بہت منفرد ہے۔ یہاں کے چرچ، یہودیوں کی عبادت گاہیں یعنی سیناگوگز اور ایک مشہور قبرستان سیاحوں کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔ اسی صوبے میں قائم گوٹنبرگ میوزیم بھی یہاں کی ایک منفرد اور قابل دید جگہ ہے۔

پانچ یورو کے یہ کئی نوٹ آپ کے ہیں؟ اور چالیس ہزار یورو غائب

 باڈ ڈؤرک ہائم جرمن صوبے رائن لینڈ فالز میں کئی کلیسا موجود ہیں جو قدیم رومن دور کے فن تعمیر کا شاہکار ہیں۔  اسی قصبے کے ایک چرچ کی چھت کی مرمت کا کام ہو رہا تھا کہ وہاں سے ایک پرس برآمد ہوا۔ اس پرس کے اندر پیسے نہیں تھے لیکن اس میں اس پرس کی مالکن کا پاسپورٹ اور بہت سی تصاویر موجود تھیں۔ اس چرچ کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ادا کرنے والے پادری اشٹیفان کونٹس نے جمعہ سات جنوری کو ایک اعلان کیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے کلیسا کی چھت پر مرمت کے کام کے دوران ایک پرس ملا۔ اس میں موجود تصاویر اور دستاویزات کی مدد سے پرس کی مالکن کا پتا چلا اور ان خاتون کو اطلاع دی گئی کہ ان کا 40 برس قبل کھو جانے والا پرس اس کلیسا کی چھت پر ملا ہے۔ یہ خاتون پہلے صوبے صوبے رائن لینڈ فالز میں رہتی تھیں۔  پرس کی مالکن دریں اثناء جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر اور سابق جرمن دارالحکومت بون کی رہائشی ہیں۔ انہیں تلاش کیا گیا اور ان کے پرس کے ملنے کی اطلاع ان تک پہنچا دی گئی۔

 

جرمنیمیں گمشدہ چیزوں کا قریب ہر شہر اور قصبے میں ایک دفتر قائم ہے جہاں کی انتظامیہ سے رجوع کر کے پتا کیا جا سکتا ہے کہ آیا کوئی گمشدہ چیز یا کوئی دستاویز اس تک پہنچی ہے؟ اگر کسی کو کوئی چیز کہیں گری یا رکھی ہوئی ملے تو وہ عموماً اسے گمشدہ اشیا کے قریبی دفتر یا پولیس اسٹیشن میں جا کر حکام کے حوالے کر دیتا ہے۔

مذکورہ خاتون نے بتایا کہ ان کا پرس 1981 ء میں گم ہو گیا تھا۔ اُس وقت ان کی عمر 16 برس تھی۔ جرمنی میں اُس زمانے میں جگہ جگہ ٹیلی فون بوتھ ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا پرس ایک ٹیلی فون بوتھ میں چھوڑ دیا تھا جہاں سے وہ غائب ہو گیا۔ چالیس برس بعد انہیں اپنا پرس واپس ملنے پر بہت خوشی ہوئی تاہم اس پرس میں موجود پیسے واپس نہ ملے۔ دستاویزات اور ان کا پاسپورٹ مل گیا جن پر درج نام اور پتے کی مدد سے پرس کی مالکن کو انتظامیہ نے ڈھونڈ لیا۔

چور کچھ کچھ مہذب تھا، شرمندہ ہو گیا، خالی ہاتھ ہی واپس چلا گیا

ان خاتون کا ماننا ہے کہ ان کا پرس جس کسی کو بھی ملا تھا اُس نے اُسے چرچ میں چھپایا ہو گا۔ پادری اور چرچ کی دیکھ بھال کرنے والے اشٹیفان کونٹس نے بتایا کہ اس چرچ کی اُس وقت بھی تزئین و آرائش کی جا رہی تھی۔

ک م/ ش ح (ڈی پی اے)