جرمنی سے ملک بدریوں کا نیا ریکارڈ
21 جنوری 2019جرمن اخبار ’زوڈ ڈوئچے زائٹنگ‘ نے وفاقی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن 2018 میں یورپی یونین کے ’ڈبلن ضوابط‘ کے تحت جرمنی سے سیاسی پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کو ریکارڈ تعداد میں ملک بدر کر کے یونین کے دیگر رکن ممالک بھیجا گیا۔ وفاقی وزارت داخلہ نے یہ رپورٹ بائیں بازو کی سیاسی جماعت ’دی لنکے‘ کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جاری کی تھی۔
’ملک بدریوں میں اضافہ‘
اس رپورٹ کے مطابق جرمنی سے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ان کے آبائی وطنوں کی جانب ملک بدریوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
گزشتہ برس کے اوائل سے لے کر نومبر کے مہینے کے آخر تک جرمن حکام نے 8658 تارکین وطن کو ملک بدر کیا تھا جب کہ اس سے گزشتہ برس یعنی سن 2017 میں مجموعی طور پر سات ہزار ایک سو تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا تھا۔
’ڈبلن ضوابط کے تحت ملک بدریاں‘
یورپی یونین کے ’ڈبلن ضوابط‘ کے تحت سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اپنی درخواستیں یونین کی اسی رکن ریاست میں جمع کرا سکتے ہیں جن کے ذریعے وہ سب سے پہلے یونین کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔
جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے گزشتہ برس کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران ڈبلن ضوابط کے تحت قریب باون ہزار تارکین وطن کو ملک بدر کر کے یونین کے دیگر رکن ممالک بھیجنے کی درخواست کی تھی۔ یونین کے رکن ممالک نے ان میں سے پینتیس ہزار سے زائد درخواستیں قبول کیں۔
جرمنی سے دیگر ممالک کی جانب ملک بدری کے حوالے سے قریب ایک تہائی زیادہ تارکین وطن کی منزل اٹلی رہا۔ دوسری جانب ہنگری نے کسی ایک بھی تارک وطن کو ڈبلن ضوابط کے تحت اپنے ہاں آنے کی اجازت نہیں دی۔
وزارت داخلہ کے مطابق یونان نے صرف بیس فیصد تارکین وطن کو جرمنی سے واپس اپنے ہاں آنے کی اجازت دی۔
ہورسٹ زیہوفر کے وزیر داخلہ بننے کے بعد سے جرمنی کی وفاقی حکومت نے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی جرمنی بدری کے لیے کوششیں تیز کر رکھی ہیں۔
ش ح / ع س