1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافتجرمنی

جرمنی: ڈی ڈبلیو کے رپورٹر اڈونس الخالد پر حملے کی مذمت

14 اکتوبر 2024

ڈسلڈورف کنسرٹ میں ایک شامی موسیقار کے انٹرویو کے بعد ڈی ڈبلیو کے رپورٹر اڈونس الخالد پر حملہ کردیا گیا۔ جرمن براڈکاسٹر نے اس فعل کے مرتکب اور اکسانے والوں کے خلاف قانون کی پوری طاقت کو استعمال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4lk4E
ڈی ڈبلیو جرمنی کا بین الاقوامی براڈکاسٹر ہے
ڈی ڈبلیو جرمنی کا بین الاقوامی براڈکاسٹر ہےتصویر: M. Becker/dpa/picture alliance

جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے اس ہفتے کے آخر میں مغربی جرمنی کے شہر ڈسلڈورف میں ایک کنسرٹ کے دوران اس کے رپورٹر پر مبینہ طور پر حملے کی مذمت کی ہے اور اسے "تشدد کا گھناؤنا فعل" قرار دیا۔

ڈی ڈبلیو عربی کے رپورٹر اڈونس الخالد نے کہا کہ شامی موسیقار الشامی کے ساتھ انٹرویو کرنے کے بعد سکیورٹی عملے نے ان پر حملہ کیا اور مارا پیٹا۔

ڈی ڈبلیو کا آزادی اظہار رائے ایوارڈ یولیا ناوالنایا کے نام

جرمنی نے 'آزادی صحافت' کے تنازع پر ترک سفیر کو طلب کرلیا

الشامی کے ترجمان نے اصرار کیا کہ "انٹرویو بغیر کسی مسئلے کے آسانی سے مکمل ہوا" اور دعویٰ کیا کہ پرتشدد واقعہ موسیقار اور اس کے عملے کے جانے کے بعد پیش آیا۔

ڈی ڈبلیو عربی کے رپورٹر اڈونس الخالد
ڈی ڈبلیو عربی کے رپورٹر اڈونس الخالدتصویر: DW

الخالد کے ساتھ کیا ہوا؟

اتوار کو جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں، ڈی ڈبلیو نے الخالد کے ساتھ ڈسلڈورف کے میتسوبشی الیکٹرک ہال میں جمعے کو دیر رات اور ہفتے کی صبح پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتایا۔

ڈی ڈبلیو کے صحافی نے بتایا کہ شامی فنکار کے ساتھ ویڈیو انٹرویو کے دوران انہیں اور ایک ساتھی کو سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں اور ان کی توہین کی گئی۔

الخالد نے یہ بھی کہا کہ انہیں "فگٹ" (ہم جنس) کہا گیا اور ڈوئچے ویلے کے بارے میں بار بار تضحیک آمیز تبصرے کیے گئے۔

سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ڈی ڈبلیو کے دو صحافیوں کی جانب سے انٹرویو ختم کردینے کے بعد، الخالد کو مبینہ طور پر سکیورٹی ٹیم کے کئی ارکان وہاں سے دھکیلتے ہوئے دوسری طرف لے گئے۔

ڈی ڈبلیو کی پریس ریلیز کے مطابق، الخالد کو ایک حملہ آور نے کئی بار نشانہ بنایا۔ اس کے فوراً بعد انہیں ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا۔ انہیں ہفتے کی صبح ہسپتال سے چھٹی ملی، جس کے بعد انہوں اس واقعے کی پولیس میں شکایت درج کرائی۔

پولیس واقعے کی تفتیش کررہی ہے۔

ڈی ڈبلیو نے اس واقعے کی ویڈیو فوٹیج کو "محفوظ رکھنے اور اس کی جانچ کرنے پر زور دیا ہے۔"

الخالد نے کہا کہ میڈیا کا یہ حق ہے کہ اس کے ساتھ منصفانہ اور احترام سے پیش آیا جائے
الخالد نے کہا کہ میڈیا کا یہ حق ہے کہ اس کے ساتھ منصفانہ اور احترام سے پیش آیا جائےتصویر: DW

الشامی نے صحافیوں کے خلاف تشدد کی 'مذمت' کی

الشامی کے پریس ترجمان نے کہا، "الشامی اور ان کی انتظامیہ بالخصوص صحافیوں کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد یا دھمکیوں کی واضح طور پر مذمت کرتی ہے۔"

انہوں نے کہا، "جو واقعات آپ نے بیان کیے ہیں وہ انٹرویو کے ختم ہونے کے بعد اور ہماری ٹیم کے آپ کے عملے سے علیحدگی کے بعد پیش آئے تھے۔"

"ہم پیش آنے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے لیے مخلصانہ طور پر معذرت خواہ ہیں اور اس معاملے کی مزید تحقیقات میں آپ کی مدد کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔"

لکسس ایونٹ کنسرٹ کے منتظمین نے ابھی تک ڈی ڈبلیو کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

ڈی ڈبلیو کی 'آزادی صحافت پر حملے' کی مذمت

اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے کہا کہ وہ اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

"یہ جرم نہ صرف تشدد کا گھناؤنا فعل ہے، بلکہ آزادی صحافت پر بھی حملہ ہے۔ مجرموں اور اکسانے والوں کو قانون کی حکمرانی کی پوری طاقت محسوس کرنی چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ڈی ڈبلیو کے تمام کارکنان ہمارے زخمی ساتھی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔"

گلوبل میڈیا فورم: صحافت دباؤ میں ہے، جرمن وزیر خارجہ

ج ا ⁄  ص ز