جرمنی کا یوکرین کو طیارہ شکن میزائلوں کی فراہمی کا منصوبہ
3 مارچ 2022جرمن وزارت اقتصادیات کے ذرائع کے حوالے سے یوکرین کو میزائل فراہم کرنے کی یہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یوکرین کو 2700 'اسٹریلا‘ نامی طیارہ شکن میزائل فراہم کیے جائیں گے۔ یہ سابقہ سوویت یونین کے دور میں تیار کردہ ہیں۔ میزائلوں کی فراہمی کی رپورٹوں میں نیوز ایجنسیوں نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیا ہے۔
یوکرین بحران: روس کا خرسون شہر پر قبضہ، کئی دیگر اہم شہروں کا محاصرہ
یہ میزائل سوویت یونین کے زیر اثر سابقہ مشرقی جرمن ریاست کے پاس تھے۔ سن 1989 میں دیوارِ برلن کے انہدام اور پھر جرمن اتحاد کے بعد ان پر کنٹرول برلن حکومت کو حاصل ہو گیا تھا۔
ابھی گزشتہ ویک اینڈ پر ہی جرمنی کی جانب سے 500 امریکی ساختہ، زمین سے فضا میں مار کرنے والے اسٹنگر میزائل اور ایک ہزار ٹینک شکن میزائل بھی کییف حکومت کو دیے گئے ہیں۔
میزائل جلد روانہ کیے جائیں گے
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق میزائل فراہم کرنے کی منظوری ابھی فیڈرل سکیورٹی کونسل نے دینا ہے اور اس منظوری کے بعد ان کی ترسیل شروع کی جا ئے گی۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن وزارت دفاع اس سلسلے کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے کہ اور کون کون سے ہتھیار یوکرین کو فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ روسی فوج کشی سے قبل جرمن حکومت نے یوکرائن کو ہتھیار فرہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جرمن حکومت کی پالیسی رہی ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقوں کو ہتھیار برآمد نہیں کرتی تھی۔ گزشتہ جمعرات ستائیس فروری کو روسی حملے کے بعد جرمن موقف میں واضح تبدیلی آ گئی تھی۔
اقوام متحدہ: روسی حملے کی مذمت اور افواج کے فوری انخلاء سے متعلق قرارداد منظور
موقف میں تاریخی تبدیلی
جرمن چانسلر اولاف شولس کے مطابق برلن حکومت کے سابقہ موقف میں یہ ایک تاریخی تبدیلی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں جب ولادیمیر پوٹن کی فوج نے یوکرین پر چڑھائی کر رکھی ہے، ایسے میں اِس ملک کی دفاعی حمایت اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق کرنا اہم فرض ہے۔ اولاف شولس نے یہ بیان روسی فوجی حملے کے بعد دیا تھا۔ ان کی حکومت نے سابقہ ملکی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے یوکرین کو براہ راست ہتھیار فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں۔
شولس نے گزشتہ ہفتے کے دوران ملکی دفاعی پالیسی میں بھی واضح تبدیلی پیدا کرتے ہوئے ملکی فوج کے لیے 113 بلین ڈالر کے برابر رقوم مختص کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جرمن ہتھیار سازی
جرمنی میں دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والے بڑے کاروباری ادارے رائن میٹل کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اسلحے کی اضافی پروڈکشن کے لیے ایک ہزار سے لے کر تین ہزار تک افراد کو روزگار فراہم کرنا ہو گا۔
فیکٹ چیک: یوکرین کا ’گھوسٹ آف کییف‘ فائٹر پائلٹ کون ہے؟
اس ادارے کو ابھی گزشتہ ہفتے ہی کئی ہزار فوجی ہیلمٹ بنانے کا کاروباری آرڈر بھی دیا گیا تھا۔ رائن میٹل کے چیف ایگزیکٹیو آرمین پاپیرگر کا کہنا ہے کہ اسلحے کے ملکی ذخائر میں واضح اضافہ اگلے چھ سے بارہ مہینوں میں ممکن ہو گا۔
ع ح / م م (روئٹرز، ڈی پی اے)