1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردییورپ

جرمنی: ہیمبرگ اسلامی مرکز کے سربراہ کی ملک بدری کے خلاف اپیل

12 ستمبر 2024

جرمن انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ہیمبرگ میں بند کیے گئے ایک اسلامی مرکز کے متنازعہ رہنما نے ملک بدری کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔ تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ محمد ہادی مفتاح پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4kX4Q
محمد ہادی مفتاح
جرمن خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مفتاح کو حالیہ دنوں تک جرمنی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سخت گیر سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے سرکاری نمائندہ سمجھا جاتا تھاتصویر: Christian Charisius/dpa/pciture alliance

جرمن شہر ہیمبرگ کے ایک ممنوعہ اسلامی مرکز (آئی زیڈ ایچ) کے سربراہ محمد ہادی مفتاح نے بدھ کے روز اپنی ملک بدری سے متعلق حکم کو چیلنج کرنے کے لیے عدالت میں ایک درخواست دائر کی۔

 انہوں نے یہ اقدام ملک چھوڑنے کی آخری تاریخ سے محض چند گھنٹے قبل کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں انہیں ملک بدر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔  

ہادی مفتاح سن 2018 سے آئی زیڈ ایچ کی سربراہ تھے، جسے گزشتہ ماہ بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا، کیونکہ جرمن خفیہ ادارے کے حکام کے نزدیک یہ ادارہ ایران کے زیر کنٹرول تھا۔

جرمن حکام نے اسلامک سینٹر ہیمبرگ پر پابندی عائد کر دی

ہم اس کیس کے بارے مزید کیا جانتے ہیں

سمجھا جا رہا ہے کہ عدالت میں اس اپیل سے بذات خود ان کی ملک بدری کا حکم معطل نہیں ہوتا ہے اور ہیمبرگ کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہادی مفتاح منگل کی شام کو ہی جرمنی چھوڑ کے چلے گئے۔

ہیمبرگ میں حکام نے اگست کے آخر میں ان کی ملک بدری کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 57 سالہ شیعہ مسلمان عالم کو 14 دنوں کے اندر جرمنی چھوڑنا تھا، بصورت دیگر انہیں اپنے ملک ایران جلاوطن کر دیا جا تا۔

مفتاح پر جرمنی میں دوبارہ داخل ہونے یا آئندہ 20 سال تک ملک میں کوئی وقت گزارنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اگر وہ اس حکم کی نافرمانی کرتے ہیں، تو انہیں تین سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جرمنی میں شامی ملیشیا کمانڈر کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ شروع

اگست میں مغربی شہر زولنگن میں چاقو سے ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے کے بعد جرمنی میں اسلام پسند انتہا پسندوں کی جانب سے لاحق خطرے کے بارے میں کافی تشویش ہے اور اسی پر سیاسی بحث کے دوران عالم دین کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا گیا۔

ہیمرگ کا اسلام مرکز آئی زیڈ ایچ
آئی زیڈ ایچ کو جولائی میں اس وقت غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا، جب جرمن حکام نے اس کی ایک شدت پسند گروپ کے طور پر درجہ بندی کی تھیتصویر: Marcus Brandt/dpa/picture alliance

ایران سے روابط کے بارے میں حکام نے کیا کہا؟

جرمن خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مفتاح کو حالیہ دنوں تک جرمنی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سخت گیر سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے سرکاری نمائندہ سمجھا جاتا تھا۔

جرمن سکیورٹی اداروں کی سخت گیر اسلام پسندوں پر کڑی نظر، وزیر داخلہ

ایجنسی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، "مفتاح تہران کی موجودہ حکومت کے ایک باکمال نمائندہ ہیں۔ ان کا خاندان بھی ایران کی ریاستی مذہبی اشرافیہ میں شامل ہے۔"

ہیمبرگ ریاست کے وزیر داخلہ اینڈی گروٹ نے مفتاح کو "جرمنی کے سب سے نمایاں اسلام پسندوں میں سے ایک" قرار دیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، "ہم اپنے اختیار میں تمام قانونی ذرائع کے ساتھ اسلام پسندوں کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتے رہیں گے۔"

'اسلام پسند' ریلی کے بعد جرمن وزیر کا سخت کارروائی پر زور

آئی زیڈ ایچ کو جولائی میں اس وقت غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا، جب جرمن حکام نے اس کی ایک شدت پسند گروپ کے طور پر درجہ بندی کی تھی۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اس وقت اسے "یورپ میں ایران کا سب سے اہم پروپیگنڈہ مرکز" قرار دیا تھا۔

جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک مبینہ قاتل کی تلاش جاری

نینسی فیزر نے اس ادارے سے وابستہ پانچ دیگر شیعہ انجمنوں کی بھی انتہا پسند اسلامی تنظیموں کے طور پر درجہ بندی کی تھی اور اس پابندی سے اس سینٹر کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک پانچ دیگر تنظیمیں بھی متاثر ہوئیں۔

جرمن پولیس اہلکاروں نے ہیمبرگ کی امام علی مسجد کے ساتھ ساتھ جرمنی کی آٹھ دیگر ریاستوں میں بھی آئی زیڈ ایچ سے منسلک عمارات کی تلاشی لی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، کے این اے)

سیکورٹی خدشات، جرمن سرحد پر سخت چیکنگ شروع