جزیرہ نما کوریا ایک اہم موڑ پر ہے، سیول حکام
2 جنوری 2012آج پیر کو اپنے نشریاتی خطاب میں البتہ لی میونگ باک نے خبردار کیا کہ شمالی کوریا کے کسی اشتعال انگیز عمل کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ نئے سال کے پیغام میں جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا میں قیام امن ان کی حکومت کا اوّلین مقصد ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’ہم نے اپنے ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا دروازہ کھلا چھوڑ رکھا ہے۔‘
لی میونگ باک نے مزید کہا: ’’اگر شمالی کوریا خلوص کا مظاہرہ کرتا ہے تو ہم جزیرہ نما کوریا میں ایک نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے تیار رہیں گے۔‘‘ لی میونگ باک کے بقول اس وقت جزیرہ نما کوریا ایک اہم موڑ پر ہے اور وہاں پائیدار امن کے قیام کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں۔
دوسری طرف شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ال کی وفات اور ان کے بیٹے کم جونگ اُن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی پیونگ یانگ نے سیول کے خلاف سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ اس دوران پیونگ یانگ حکومت نے متعدد بار جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
شمالی کوریا نے عالمی برداری پر واضح کیا ہے کہ کم جونگ ال کی موت کے بعد یہ توقع ہر گز نہ کی جائے کہ پیونگ یانگ کی پالیسیوں میں تبدیلی آ جائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد وجود میں آنے والے کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کی حکومت ہمیشہ سے ہی جنوبی کوریا کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
دونوں ممالک کے مابین مارچ 2010 ء میں اس وقت شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، جب سیول نے پیونگ یانگ پر اپنا ایک بحری جہاز تباہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس واقعہ میں جنوبی کوریا کے چھیالیس سیلرز ہلاک ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے آٹھ ماہ بعد شمالی کوریا نے ایک متنازعہ سرحدی جزیرے پر شیلنگ کر کے چار افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل