جمہوریت ختم ہو سکتی ہے، چانسلر میرکل کا انتباہ
27 اگست 2018جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پبلک براڈ کاسٹر اے آر ڈی کو دیے گئے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں آزادی اظہار، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور آزاد عدلیہ کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ ان کے مطابق، ’’جمہوریت صرف اکثریت حاصل کرنے کا نام نہیں۔ جمہوریت اقلیتوں کے تحفظ، آزادی اظہار کو یقینی بنانے اور عدلیہ کی آزادی کا نام ہے۔‘‘
چانسلر میرکل کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان اداروں کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو ’جمہوریت نامکمل رہ جائے گی‘۔
حالیہ عرصے کے دوران جرمنی میں کئی سیاست دان ملکی عدلیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ عدلیہ پر تنقید کی ایک بڑی وجہ اسامہ بن لادن کے مبینہ باڈی گارڈ سمیع اے کی ملک بدری کے خلاف انتظامی عدالت کا ایک فیصلہ ہے۔ عدالت نے سمیع کی ملک بدری کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے اسے واپس جرمنی لانے کا حکم دیا تھا اور اس کے ساتھ ملک بدری کا فیصلہ کرنے والے اہلکاروں پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ بھی سنایا تھا۔
اسی طرح ملک میں صحافت اور اظہار کی آزادی کو لاحق خطرات کے حوالے سے بھی بحث اس واقعے کے بعد زور پکڑ گئی تھی جب اسلام اور مہاجرین مخالف گروہ پیگیڈا کی ایک ریلی میں شریک ایک پولیس اہلکار نے پبلک براڈ کاسٹر زیڈ ڈی ایف کی ٹیم کو ریلی کی عکس بندی سے روک دیا تھا۔
مہاجرین کے حوالے سے سخت موقف
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو ان کی مہاجرین دوست پالیسیوں کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس انٹرویو میں چانسلر میرکل کا مہاجرین کے بارے میں موقف ماضی کی نسبت سخت دکھائی دیا۔ انہوں نے مخلوط حکومت میں شامل ایس پی ڈی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ پناہ کے مسترد درخواست گزار اگر جرمنی میں ملازمت حاصل کر چکے ہوں تو انہیں ملک بدر کرنے کی بجائے طویل مدتی ویزا جاری کر دینا چاہیے۔
چانسلر میرکل نے کہا کہ یوں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے ایک غلط پیغام جائے گا کہ وہ جرمنی آنے کے بعد اپنی مرضی سے جب چاہیں ’راستہ تبدیل‘ کر سکتے ہیں۔
ش ح / ا ا