جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد جرمنی میں دہشت گردی کا خطرہ
5 جنوری 2020جرمن وزارت دفاع نے ایسی میڈیا رپورٹوں کی تصدیق کر دی ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں کیے گئے امریکی میزائل حملے میں ہلاکت کے بعد جرمنی میں بھی تشدد کا خطرہ ہے۔
اس تناظر میں جرمنی میں دہشت گردی کے خطرے کا لیول بڑھا دیا گیا ہے۔ جرمن پولیس کے مطابق مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کی وجہ سے جرمنی میں اسرائیلی اور امریکی اہداف کو حملوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اتوار کے دن دی ویلٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی کرمنل آفس (BfV) کی طرف سے سولہ صوبوں کی پولیس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں سکیورٹی کے 'مناسب اقدامات کیے جائیں‘۔ بتایا گیا ہے کہ بالخصوص جرمنی میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کو خطرات ہو سکتے ہیں۔ وفاقی پولیس بھی موجودہ صورتحال میں چوکنا ہو چکی ہے۔
تاہم وزارت داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر پولیس کو کس قسم کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق جرمنی میں اور بیرون ممالک مقیم جرمنوں کو احتیاط برتنے کے لیے کہا گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں تناؤ مغربی یورپ میں تشدد بڑھا سکتا ہے
کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے قدامت پسند سیاسی رہنما اور داخلہ امور کے ماہر آرمین شوسٹر نے دی ویلٹ سے گفتگو میں کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے ممکنہ اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات جرمن سرزمین پر بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
شوسٹر کے بقول، ''مشرق وسطیٰ میں تناؤ کی وجہ سے مغربی یورپ میں بھی دہشت گردی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی میں ایرانی سرگرمیاں 'طویل عرصے سے سکیورٹی حکام کی توجہ کا مرکز ہیں‘۔ جرمن پارلیمان نے حال ہی میں جرمنی میں ایران نواز لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔