جنوبی افریقہ سے شکست، بھارتی ٹیم تنقید کی زد میں
13 مارچ 2011عالمی کپ کرکٹ مقابلوں کے سلسلے میں کھیلے گئے 29 ویں میچ میں جنوبی افریقہ نے فیورٹ بھارت کو تین وکٹوں سے شکست دے دی۔ جنوبی افریقہ نے 297 رنز کا ہدف ایک ڈرامائی کھیل کے بعد میچ کےآخری اوور میں عبور کیا۔ اشیش نہرا نے میچ کے آخری اوور کی پہلی چار گیندوں پر ہی تیرہ رنز دے دیے۔
بھارتی شہر ناگپور میں گروپ بی کے اس میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 48.4 اوورز میں 296 رنز بنائے تاہم جنوبی افریقہ نے یہ غیر معمولی ہدف سات وکٹوں کے نقصان پر ہی عبور کر لیا۔
اگرچہ جنوبی افریقہ کی طرف سے ہاشم آملہ، ژاک کیلس اور اے بی ڈویلیئرز نے نصف سنچریاں اسکور کیں اور اپنی ٹیم کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی تاہم کھیل کے اختتام پر ٹیل اینڈر رابن پیٹرسن نے سات گیندوں پر اٹھارہ رنز بنا کر بھارت کے تمام خواب چکنا چور کر دیے۔
اس سے قبل بھارتی سٹار بلے باز سچن تندولکر نے ایک روزہ میچوں میں اپنی 48 ویں سنچری اسکور کی۔ ان کا ساتھ سہواگ نے دیا، جنہوں نے اپنی دھواں دھار بیٹنگ کے ساتھ 73 رنز بنائے۔ دونوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 142 رنز جوڑے۔ ون ڈاؤن بلے باز گوتم گمبھیر نے بھی عمدہ بلے بازی کی اور 69 رنز بنائے۔ گمبھیر اور تندولکر نے چالیسویں اوور میں ہی بھارت کا مجموعی سکور267 تک پہنچا دیا۔
سچن تندولکر 111 کے انفرادی سکور پر آؤٹ ہوئے تو محسوس ہو رہا تھا کہ بھارت کم ازکم ساڑھے تین سو رنز تو بنا ہی لے گا۔ لیکن سچن کے بعد تو جیسے آؤٹ ہونے والے بلے بازوں کی لائن ہی لگ گئی۔ بیٹنگ پاور پلے کے شروع ہوتے ہی جنوبی افریقی بولر ڈیل سٹین نے سولہ گیندوں پر پانچ وکٹیں لیں۔ انہیں اس عمدہ بولنگ پر کھیل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
میچ کے بعد جنوبی افریقی کپتان گریم سمتھ نے کہا کہ تین سو رنز کا تعاقب ایک بڑی بات تھی تاہم تمام کھلاڑیوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا،’اس موقع پر ہمارے پاس اب مزید کچھ کہنے کو نہیں ہے‘۔
میچ کے فوری بعد ہی بھارتی کپتان مہیندر سنگھ دھونی کو تنقید کا سامنا شروع کرنا پڑ گیا۔ کئی ماہرین نے کہا کہ میچ کا آخری اوور نہرا سے کروانے کا فیصلہ غلط تھا اور ان کے بجائے یہ اوور ہربھجن سنگھ کروا سکتے تھے۔ تاہم دھونی نے اپنے دفاع میں کہا،’میرے خیال میں بہتر تھا کہ آخری اوور سیمر کروائے۔۔۔ شاید میں غلط تھا، لیکن میرے خیال میں وہ ایک بہتر متبادل تھا‘۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر