جنوبی اور شمالی کوریا کے مابین مذاکرات
8 فروری 2011شمالی کوریا کی طرف سے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پر شیلنگ کے بعد دونوں ممالک کے مابین سفارتی سطح پر یہ پہلی ملاقات ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پر شیلنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد سے جزیرہ نما کوریا میں شدید تناؤ کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی تاہم اب دونوں ممالک کے مابین سفارتی سطح پر ہونے والی ملاقات کے بعد صورتحال میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔
خبررساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شمالی کوریائی شہر Panmunjom میں ہونے والی اس ملاقات کا مقصد ہمسایہ ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے راستے ہموار کرنا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں سال میں ہی دونوں ممالک کے وزرائے دفاع جزیرہ نما کوریا میں تناؤ کی کیفیت کو کم کرنے کے لیے اہم ملاقات کر سکتے ہیں۔
ان مذاکرات کی دعوت پیونگ یانگ نے دی تھی۔ جنوبی کوریا اس سے قبل کیمونسٹ کوریا کی طرف سے کئی بار دی جانے والی مذاکرات کی دعوت رد کر چکا تھا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا نے مذاکرات کی دعوت اپنے اتحادی ملک امریکہ اور چین کے اصرار پر قبول کی تھی۔
سیول حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اور اگر پیونگ یانگ حکومت علاقائی سطح پر کشیدگی کم کرنے کی خواہاں ہے تو اسے عملی طور پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ جنوبی کوریائی وزرات دفاع کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان میں دوبارہ اصرار کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا جنوبی کوریا کے بحری جہاز تباہ کرنے اور اس کے جزیرے پر کی جانے والی شیلنگ کی ذمہ داری قبول کرے اور یقین دہانی کروائے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہو گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفیٰ