جنوبی ایشیائی ممالک غربت کم کرنے میں تاحال ناکام
8 جولائی 2011اقوام متحدہ کی جانب سے ملینیئم مقاصد کے حصول کی رپورٹ کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ رواں برس جاری ہونے والی رپورٹ میں دنیا بھر میں ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو مربوط انداز میں سمویا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء میں بھارت کے علاوہ دیگر ممالک غربت میں کمی کے حصول میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ان ممالک کے پیچھے رہنے کی ایک وجہ مختلف ممالک کی حکومتوں کے پاس قابل عمل اقتصادی پالیسیوں کا فقدان اور داخلی عدم استحکام ہے۔
ملینیئم ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر ایشیائی ملکوں کی صورت حال پر بھی فوکس کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق براعظم ایشیا کے مختلف خطوں میں آباد اقوام کے بعض طبقے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ایشیائی خطوں میں مشرقی اور جنوب مشرقی ممالک غربت میں کمی لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں میں غربت کی شرح 39 فیصد سے کم ہو کر 19فیصد ہونے کے قوی اشارے سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں غربت میں کمی کی سطح سن 2015 تک 22 فیصد رہ جانے کا خیال کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں سن 1990 میں غربت کی شرح کل آبادی میں51 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء کے دیگر ملک غربت اور صحت و صفائی کے علاوہ جنسی امتیازی رویوں میں بھی کمی لانے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ سن 2015 تک اس صورت حال میں بہتری کا امکان معدوم خیال کیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیاء میں زچہ و بچہ کی صحت میں بہتری ضرور پیدا ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود اس خطے میں نوزائیدہ بچوں اور ان کی ماؤں میں اموات کی شرح ساری دنیا میں بہت زیادہ ہے۔ یہ شرح دنیا بھر میں سب صحارہ افریقی خطے کے بعد آتی ہے۔
عالمی بینک نے غربت کا ایک بین الاقوامی معیار مقرر کر رکھا ہے اور اس کے مطابق اگر کسی بستی میں رہنے والے افراد کی فی کس روزانہ آمدن سوا ڈالر سے کم ہو تو وہ خط غربت سے نیچے کی سطح خیال کی جاتی ہے۔ نئے ہزاریے کے ترقیاتی مقاصد کی مناسبت سے مرتب کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کا اعلان اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیاء اور بحرالکاہل (ESCAP) کی جانب سے کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق