پسماندہ ممالک ترقی کی ذمہ داری قبول کریں، جرمن چانسلر
22 ستمبر 2010انگیلا میرکل نے اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس کے دوسرے روز خطاب میں آزاد مارکیٹوں اور بہتر نظم و نسق پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’ترقیاتی امداد غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی۔‘
جرمن چانسلر نے ہزاریہ اہداف کے سلسلے میں اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لئے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’اس کا مقصد یہ ہے کہ کم تر وسائل کو جس حد تک ہوسکے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ یہ کام بہتر نظم و نسق سے ہی ہو سکتا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کی حکومتوں کو اپنی ترقی کی ذمہ داری لینا ہوگی، ساتھ ہی محدود پیمانے کے کاروبار اور مارکیٹ اکانومی کے فروغ کے لئے وسیع تر کوششیں کرنا ہوں گی۔
میرکل نے امداد کے طالب ملکوں کے لیڈران کوخبردار کیا، ’پائیدار معاشی ترقی کے بغیر، ترقی پذیر ممالک کے لئے غربت سے نکلنے کا راستہ انتہائی دشوار ہوگا۔’
کینیڈا کے وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے بھی سالانہ بنیادوں پر خرچ کی جانے والی رقم کے تناظر میں ڈونرز اور اسے وصول کرنے والوں کے لئے احتساب کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کانفرنس سے خطاب میں سرمایہ دارانہ نظام کو دُنیا کی تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا۔ تاہم انہوں نے ہزاریہ ترقیاتی اہداف کا ذکر نہیں کیا، لیکن ’غیرجمہوری اور غیرمنصفانہ‘ ورلڈ آرڈر کے لئے بنیادی اصلاحات پر زور دیا۔ افریقی رہنماؤں نے اپنے خطے میں غربت کا شکار لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے وسیع تر کوششوں پر زور دیا۔
زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے غربت اور بھوک کے خاتمے میں اپنے ملک کی ناکامی کے لئے ’غیرقانونی پابندیوں‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
پیر کو اس کانفرنس کے پہلے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا تھا کہ مناسب رفتار سے کام کیا جائے تو ہزاریہ ترقیاتی اہداف کا حصول تاحال ممکن ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ عالمی مالیاتی بحران کے باوجود ہزاریہ اہداف کے حصول کے لئے کوشش کرتے رہیں۔
اقوام متحدہ نے ان اہداف کو 2015ء تک حاصل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا ہے کہ اہداف کے حصول کے لئے نئے فنڈز تلاش کرنے ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی اس تین روزہ کانفرنس میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے لئے مالی وسائل کی تلاش اور انہیں سیاسی تحریک دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس مقصد کے لئے آئندہ پانچ برس کے دوران 120 ڈالر درکار ہوں گے۔
اس کانفرنس میں 140ممالک کے سربراہان مملک و حکومت شریک ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین