جنوبی سوڈان کے لیے نئی امن فوج کی تجویز
26 مئی 2011یہ تجویز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنی ایک رپورٹ میں پیش کی ہے۔ بان کی مون کے مطابق جنوبی سوڈان کی خود مختار ریاست کے لیے عالمی ادارے کی اس نئی امن فوج میں شامل سپاہیوں کی تعداد سات ہزار تک ہونی چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی یہ تجویز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب شمالی سوڈان اور آئندہ آزادی حاصل کرنے والے جنوبی سوڈان کے مابین ان کے باہمی سرحدی علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ یہ متنازعہ سرحدی علاقہ تیل کی پیداوار کے لیے مشہور ہے۔
عالمی ادارے کے سوڈان میں موجودہ امن مشن میں شامل اہلکاروں کی تعداد دس ہزار ہے۔ توقع ہے کہ UNMIS کہلانے والا یہ مشن آئندہ شمالی سوڈان ہی میں متعین رہے گا لیکن اس میں شامل فوجیوں کی تعداد میں مرحلہ وار کمی کر دی جائے گی۔ نیو یارک سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بان کی مون نے اپنی اس رپورٹ میں یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ جنوبی سوڈان میں اس نئی امن فوج کو نو جولائی کے بعد تین مہینے تک قیام کرنا چاہیے۔ جنوبی سوڈان کی اس افریقی ملک کے باقی ماندہ حصے سے حتمی آزادی اور باضابطہ طور پر خود مختاری اسی سال نو جولائی کو عمل میں آئے گی۔
بان کی مون کی رائے میں جنوبی سوڈان کی آزادی کے بعد وہاں تین ماہ کے لیے سات ہزار فوجیوں پر مشتمل نئی امن فوج کی تعیناتی کا مقصد یہ ہو گا کہ ایک نوآزاد اور خود مختار ریاست کے طور پر جنوبی سوڈان کو اپنی تشکیل نو کے لیے کافی وقت مل سکے۔ بان کی مون کے مطابق شمالی اور جنوبی سوڈان میں ان امن فوجوں کی تعیناتی سے مستقبل کے ان دونوں ہمسایہ ملکوں کو یہ موقع مل سکے گا کہ وہ اپنی باہمی سرحد کی نگرانی کے لیے کوئی قابل عمل طریقہ کار طے کر لیں اور ساتھ ہی ابھی تک متنازعہ امور کے حل بھی تلاش کر لیں۔
اقوام متحدہ کے سفارتی ذرائع کے مطابق خرطوم حکومت یہ نہیں چاہتی کہ وہاں UNMIS کہلانے والا موجودہ مشن مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔ اس لیے یہ مشن اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کے بعد آئندہ بھی شمالی سوڈان میں کام کرتا رہے گا۔ بان کی مون نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ جنوبی سوڈان کے لیے عالمی ادارے کے اس نئے امن مشن کو UNMISS کا نام دیا جائے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک