جنوبی کوریا نے امریکی میزائل شکن نظام نصب کر دیا
7 ستمبر 2017دوسری طرف امریکا اور چین نے اس حوالے سے بات چیت بھی کی ہے کہ شمالی کوریا کے اقدامات سے کیسے نمٹا جائے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا کی خواہش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرے جن میں تیل کی خرید و فروخت، ٹیکسٹائل کی برآمدات اور شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیگر ممالک میں ملازمتیں فراہم کرنے پر پابندی کے علاوہ شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور اُن پر سفری پابندیاں شامل ہوں۔
واشنگٹن کی طرف سے دباؤ میں مزید اضافے کی یہ کوششیں شمالی کوریا کی طرف سے اپنے چھٹے اور سب سے بڑے جوہری دھماکے اور متعدد میزائل تجربات کے بعد شروع ہوئی ہیں۔ ان تجربات سے اندازہ ہوتا ہے کہ شمالی کوریا ایسے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے قریب ہے جنہیں میزائلوں کے ذریعے امریکا تک پہنچایا جا سکے۔
روئٹرز کے مطابق اس شدید تناؤ کے دوران جنوبی کوریا نے آج جمعرات سات ستمبر کو امریکی میزائل شکن نظام پر مشتمل مزید چار لانچر نصب کر دیے ہیں۔ان چار THAAD میزائل لانچرز کو ملک کے جنوبی حصے میں واقع ایک سابق گولف کے میدان میں نصب کیا گیا ہے۔ شمالی کوریا دو لانچرز پہلے ہی نصب کر چکا ہے۔
اس میزائل نظام کی تنصیب کے خلاف قریب آٹھ ہزار شہریوں نے ملک میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ اس دوران جنوبی کوریائی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 30 مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
تھاڈ میزائل نظام کی تنصیب کے فیصلے پر چین کی طرف سے شدید اعتراضات کیے گئے ہیں۔ چین کا خیال ہے کہ اس نظام کا راڈار سسٹم اس کی حدود کے اندر بھی نظر رکھ سکتا ہے اور اس سے علاقائی سلامتی کا توازن بگڑ سکتا ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سب سے بڑے حلیف ملک چین سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہمسائے کے اشتعال انگیز اقدامات کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ امریکی سیکرٹری خزانہ اسٹیو منوچن نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایک ایگزیکٹیو آرڈر تیار ہے جس کی رو سے ایسے کسی بھی ملک کے خلاف پابندیاں عائد کر دی جائیں گی جو پیونگ یانگ کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھے گا۔ منوچن کے مطابق اگر اقوام متحدہ شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیاں عائد نہیں کرتا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر سکتے ہیں۔