1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

جو بائیڈن نے نائب صدر کے لیے کمالہ ہیرس کو منتخب کر لیا

12 اگست 2020

امریکامیں ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کلیفورنیا سے سینیٹر کمالہ ہیرس کو نائب صدر کے لیے منتخب کیا ہے۔ امریکی تاریخ میں اس عہدے کے لیے کسی بھی سیاہ فام خاتون کو پہلی بار نامزد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3goyO
US-POLITICS-CUSTOMS AND BORDER-HEARING
تصویر: Getty Images/AFP/A. Drago

امریکا میں آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے نائب صدر کے عہدے کے لیے کمالہ ہیرس کے نام کا اعلان کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ امریکا کی تاریخ میں وہ پہلی سیام فام اور ایشیائی امریکن خاتون ہیں جنہیں اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ جو بائیڈن نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''مجھے یہ اعلان کرنے کا اعزاز حاصل ہورہا ہے کہ میں نے کمالہ ہیرس کو اپنا ساتھی منتخب کیا ہے۔ میرے انتخابی مقابلے میں وہ اس معمولی شخص کے لیے بے خوف لڑنے والی ہیں، وہ ایک بہترین سرکاری ملازم رہ چکی ہیں۔''

کمالہ ہیرس،بائیڈن کے صاحبزادے بیو سے بہت قریب مانی جاتی ہیں جو ڈیلاویر کے اٹارنی جنرل تھے جبکہ اسی دوران کمالہ کلیفورنیا میں اسی عہدے پر فائز تھیں۔ 55 سالہ کمالہ کی والدہ کا تعلق بھارت سے تھا جبکہ ان کے والد جمائیکا میں پیدا ہوئے تھے۔ کمالہ ہیرس پہلے خود پارٹی میں صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل تھیں اور ایک حد تک مقبول بھی تھیں۔

 اس ضمن میں ان کا بائیدن سے ہی سخت مقابلہ تھا۔بائیڈن کے مد مقابل صدارتی امیدوار کے لیے کوشش کے دوران انہوں نے بائیڈن پر کئی بار شدید نکتہ چینی بھی کی تھی۔ تاہم جب گزشتہ دسمبر میں انہیں لگا کہ بائیڈن اس دوڑ میں ان سے کافی آکے نکل چکے ہیں تو انہوں نے اس مقابلے سے اپنے آپ کو الگ کر لیا اور ان کی حمایت کا اعلان کیا تب سے وہ ان کے ساتھ ہیں۔

USA Kamala Harris  Primaries Debatte mit Biden
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Sancya

 جو بائیڈن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ جب کمالہ ہیرس اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز تھیں تو وہ ان کے بیٹے بیو کے ساتھ مل کرکام کیا کرتی تھیں۔ ''میں نے دیکھا ہے کیسے انہوں نے بڑے بینکوں سے مقابلہ کیا، ورکنگ کلاس کو آگے بڑھایا، خواتین اور بچوں کو استحصال سے بچایا۔ میں جیسے اس وقت ان پر فخر کرتا تھا آج بھی اس مہم میں اپنے ساتھی کے طور پر کرتا ہوں۔''

کمالہ ہیرس نے بھی جو بائیڈن کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جو بائیدن کی ٹیم میں شمولیت پر فخر ہے اور وہ انہیں صدارتی انتخابات میں کامیاب بنانے کے لیے جو بھی ممکن ہوسکے گا کریں گی۔ ''چونکہ جو بائیڈن نے پوری زندگی امریکی عوام کے لیے لڑتے ہو ئے گزاری ہے، ان میں عوام کو متحد کرنے کی صلاحیت ہے۔ بطور صدر وہ امریکا کی تعمیر نو اس انداز سے کریں گے جو ہمارے نظریات پر کھرا اتر سکے۔''

امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے تین نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹ کی طرف سے جو بائیڈن مد مقابل ہیں۔ 77 سالہ بائیڈن اگر اس میں کامیاب ہوتے ہیں تو کمالہ ہیرس ان کی نائب صدر کے طور پر کام کریں گی اور وہ

 امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر ہوں گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کے اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدراتی امیدواری کی دوڑ میں سابق نائب صدر کے ساتھ کمالہ کا رویہ توہین آمیز تھا۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، ''جو بائیڈن کے ساتھ ان کا رویہ بہت ہی توہین آمیز تھا اور جو شخص اس قدر بے عزتی کرے اس کا اس عہدے کے لیے انتخاب بڑا مشکل امر ہے۔'' 

لیکن سابق صدر باراک اوباما نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ ملک کے لیے بہت اچھا دن ہے۔ اور ''ہیرس اس کام کے لیے پوری طرح سے تیار بھی ہیں۔ اب ہمیں اس پر فتح حاصل کرنی ہے۔'' ہیلری کلنٹن نے بھی جو بائیڈن کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''وہ ایک پبلک سرونٹ کے طور پر یہ بات پہلے ہی ثابت کر چکی ہیں کہ وہ ایک لیڈر ہیں۔ اور مجھے معلوم ہے کہ بائیڈن کی وہ بہت ہی مضبوط ساتھی ثابت ہوں گی۔''

آئندہ ہفتے ڈیموکریٹک پارٹی کا نیشنل کنونشن ہونے والا ہے جس سے جو بائیڈن اور کمالہ ہیرس  خطاب کریں گے اور باقاعدہ اعلان کیا جائے گا کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں یہ ڈیموکریٹ کی جانب سے یہ دو شخصیتیں ٹرمپ ٹیم کا مقابلہ کرنے والی ہیں۔ چونکہ کورونا وائرس کی وبا ابھی بھی زوروں پر ہے اس لیے یہ کنونشن آن لائن ہوگا۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)

امریکا بھر میں ٹرمپ کے خلاف مظاہرے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں