جولیان آسانج رہا، مشن جاری رکھیں گے
17 دسمبر 2010جمعرات کو لندن کی ایک ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ خفیہ معلومات عام کرتے رہیں گے۔ جولیان آسانج نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں برطانیہ سے سویڈن بھیجنے کی کوششیں دراصل سیاسی محرکات پرمبنی ہیں۔
ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ہائی کورٹ کی عمارت کے باہر صحافیوں کے جم غفیر کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’ میں امید کرتا ہوں کہ میں اپنے کام کو جاری رکھوں گا اور اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔‘ آسانج نے اس موقع پر ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا، جو ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
لندن کی ایک جیل میں نو دنوں تک قید رہنے والے انتالیس سالہ آسانج نے اپنی ضمانت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں انصاف کے نظام نے ظاہر کردیا ہے کہ انصاف ابھی زندہ ہے، جولیان آسانج کی ویب سائٹ وکی لیکس نے امریکہ کی کئی ہزارخفیہ سفارتی کیبلز کو عام کیا ہے۔ ان کے حامی سمجھتے ہیں کہ ان پرعائد الزامات دراصل اسی بنیاد پر لگائے جا رہے ہیں۔
آسانج نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ رہائی کے بعد امریکہ نے ان پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی ہے،’ تاہم اس بات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔‘ انہوں نے اس خوف کا اظہار بھی کیا کہ انہیں سویڈن بھیجنے کی کوشش اس لئے کی جا رہی تاکہ وہاں سے انہیں امریکہ بھیجوانے میں آسانی پیدا ہو جائے۔ دوسری طرف سویڈش حکومت نے ایسے تمام تر مفروضات کو رد کر دیا ہے کہ آسانج کے خلاف کارروائی کی وجہ ان کی متنازعہ ویب سائٹ ہے۔
اطلاعات کے مطابق ان کی ضمانت دو لاکھ چالیس ہزار پاؤنڈ کے عوض ہوئی جبکہ انہیں کچھ شرائط بھی تسلیم کرنا پڑیں۔ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنا پاسپورٹ برطانوی حکام کو جمع کروائیں گے اور لندن کے ایک مخصوص علاقے میں کرفیو کی صورتحال میں رہیں گے جبکہ روزانہ قریبی تھانے میں اپنی موجودگی کی اطلاع بھی دیں گے۔
رہائی کے بعد ان کی والدہ کرسٹین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’ میں اپنے بیٹے کو قریب سے دیکھنے اور بانہوں میں بھرنے کے لئے بے قرار ہوں۔‘
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد