جوکووچ قانونی جنگ ہارنے کے بعد آسٹریلیا سے بے دخل
17 جنوری 2022آج پیر سے آسٹریلین اوپن گرینڈ سلیم شروع ہونے والے ہیں۔ اس سے ایک دن قبل اتوار کے روز وفاقی عدالت نے آسٹریلوی حکومت کی جانب سے ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کے ویزا کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کی اپیل مسترد کردی۔ جس کے بعد سرب کھلاڑی اتوار کی شام کو آسٹریلیا سے دوبئی روانہ ہوگئے۔ اس کے ساتھ ہی ٹینس کے نمبر ون کھلاڑی کا اکیسواں گرینڈ سلیم جیتنے کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا۔
عدالت کے فیصلے کے بعد جوکووچ نے ایک بیان میں کہا، " میرے ویزا کو منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلے پر نظر ثانی کی میری درخواست عدالت کی جانب سے مسترد کر دیے جانے سے مجھے انتہائی مایوسی ہوئی ہے... اس کا مطلب یہ ہے کہ اب میں نہ تو آسٹریلیا میں رہ سکتا ہوں اور نہ ہی آسٹریلین اوپن میں حصہ لے سکتا ہوں۔"
جوکووچ نے مزید کہا کہ وہ اپنے ویزے کی منسوخی کا فیصلہ برقرار رکھنے کے وفاقی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "مجھے امید ہے کہ اب ہم اپنی توجہ کھیل اور ٹورنامنٹ پر مرکوز کرسکتے ہیں، جسے میں پیار کرتا ہوں۔"
جوکووچ نے نو مرتبہ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنامنٹ جیتے ہیں اور انہیں امید تھی کہ اگر وہ پیر کے روزشروع ہونے والے آسٹریلین اوپن بھی جیت جاتے ہیں تو 21 گرینڈ سلیم جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن جائیں گے۔ تاہم فی الحال ان کا یہ خواب بکھر گیا ہے۔
جوکووچ اس ماہ کے اوائل میں آسٹریلیا پہنچے تھے۔ تاہم کووڈ ویکسین نہیں لگوانے کی وجہ سے انہیں میلبرن ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا تھا۔ ان کا ویزا منسوخ کردیا گیا اور انہیں ہفتے کے روز حراست میں بھی لے لیا گیا تھا۔ انہوں نے آسٹریلوی حکومت کے اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تاہم وہ قانونی جنگ ہار گئے۔
'یہ کھیل کا نقصان ہے'
جوکووچ کورونا ویکسین کے خلاف ہیں اورآسٹریلیا میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ جوکووچ کی کورونا ویکسینیشن کا معاملہ ویکسین لگوانے کے خلاف جذبات کو ہوا دینے کا سبب بن سکتا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے وفاقی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے سے " سرحدوں کو مضبوط اور آسٹریلیا کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔"
موریسن نے مزید کہا، "اب آسٹریلین اوپن شروع کرنے کا وقت ہوچکا ہے اور ٹینس سے لطف اندوز ہونے کا وقت آگیا ہے۔"
ٹینس ایسوسی ایشن نے فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے "کھیل کا نقصان" قرار دیا۔
ایسوسی ایشن نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ جوکووچ کے ویزاکی منسوخی سے پیدا ہونے والے افسوس ناک واقعات بالآخر اختتام کو پہنچے۔ عوامی صحت کے معاملے کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس واقعے سے ہمیں سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں مزید کہا، "تنازعے کا فیصلہ جو کچھ بھی ہوا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ نوواک ہمارے اسپورٹس کے ایک عظیم ترین چیمپئن ہیں اور آسٹریلین اوپن سے ان کی غیر موجودگی کھیل کا نقصان ہے۔"
ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ تمام ٹینس کھلاڑیوں کے لیے ویکسینیشن کی سختی سے سفارش کرتی رہے گی۔
' فیصلہ توہین آمیز ہے'
ادھر آسٹریلوی عدالت کے فیصلے پر سربیا کی ٹینس ایسوسی ایشن (ٹی ایس ایس) نے کہا، "مذاق ختم ہو گیا اور سیاست نے کھیل کو شکست دے دی۔"
سربیا کے صدر الیکساندرووچک کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد انہوں نے ٹیلی فون پر جوکووچ سے بات کی۔ "میں نے ان سے کہا کہ ان کا سربیا میں ہمیشہ خیرمقدم کیا جائے گا۔"
سربیا کی وزیر اعظم آنابرنابیچ نے جوکووچ کو ملک بدر کرنے کے آسٹریلیا کے فیصلے کو'توہین آمیز'قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
بلغراد میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا، "میرا خیال ہے کہ عدالت کا فیصلہ توہین آمیز ہے۔ میرے لیے یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے پاس محض چند دن کے وقفے سے دو مکمل متضاد عدالتی فیصلے ہوں۔"
آسٹریلوی عدالت کے فیصلے کے خلاف نوواک جوکووچ کے ہزاروں مداحوں نے ان کے والد سرجان کے ساتھ سربیا میں مظاہرہ کیا۔
سرجان نے اس موقع پر کہا کہ ان کے بیٹے کو اسی طرح "سولی پر لٹکا دیا گیا" جیسا کہ عیسیٰ مسیح کے ساتھ کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ "وہ اور بھی زیادہ مضبوط ہوکر سامنے آئے گا اور وقت یہ ثابت کردے گا کہ وہ ایک عظیم چمپئن اور ایک عظیم انسان ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سیاسی اور دیگر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
قبل ازیں آسٹریلیا کی وفاقی عدالت کے چیف جسٹس جیمز آلسوپ نے سرسری سماعت کے بعد ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ کی درخواست مسترد کردی اور ان کے ویزا کو منسوخ کرنے کے اسکاٹ موریسن حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)