جوہری اثاثوں کی مناسب حفاظت، نواز شریف مطمئن
4 اکتوبر 2013وزیر اعظم نواز شریف نے جمعے کے روز ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت کے ہمراہ جوہری اثاثوں کی حفاظت اور نگرانی کے لیے قائم ادارے نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کے زیر انتظام نیشنل کمانڈ سینٹر(این سی سی) کا دورہ کیا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں، ڈی جی اسٹریٹیجک پلان ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد قدوائی اور دیگر اعلیٰ فوجی اور سویلین حکام، سائنسدان اور انجینئرز بھی تھے۔
جوہری ہتھیاروں اور تنصیبات کے تحفظ اور سلامتی کے ذمے دار ادارے اسٹریٹیجک پلان ڈویژن کے ڈی جی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد قدوائی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ این سی سی مکمل طور پر محفوظ مقام ہے۔ وزیر اعظم کو مقامی طور پر تیار کیے گئے کمانڈ اینڈ کنٹرول اور سپورٹ سسٹم کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ اس نظام کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ این سی سی میں فیصلہ سازی کے لیے مدد مل سکے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کو نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا ملک بھر میں موجود جوہری اثاثوں سے منسلک خصوصی نظام بھی دکھایا گیا جو نگرانی کے مؤثر نظام کو یقینی بناتا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے اس نظام کی تیاری اور تنصیب سے منسلک افراد اور اداروں کی مہارت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور وہ ہتھیاروں کی کسی بھی دوڑ میں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار اور تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی سربراہی میں قائم این سی اے کا ادارہ اس بات کا مظہر ہے کہ جوہری ہتھیاروں پر ملک کی فوجی اور سویلین قیادت ‘ایک ہی صفحے’ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے جوہری ہتھیاورں کی حفاظت کے نظام میں قابل بھروسہ جدت لایا ہے۔
ماریہ سلطان نے کہا، ‘‘نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے تحت پاکستان نے یہ صلاحیت بھی حاصل کر لی ہے کہ جس کے تحت جب کوئی جوہری میزائل فضا میں بلند ہوتا ہے، تو وہ نیشنل کمانڈ سینٹر سے نہ صرف نظر آئے گا بلکہ اس کے سفر کا رستہ بھی اس وقت تک واضح رہے گا جب تک کہ وہ اپنے ہدف کو نشانہ نہ بنا لے۔ تو یہ چیزیں تحفظ اور سلامتی کے ساتھ ساتھ ہدف کو نشانہ بنانے کی جو صلاحیت ہے، اس کو واضح کرتی ہیں۔''
امریکا اور مغربی ممالک بارہا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ طور پر دہشت گردوں کے ہاتھ لگ جانے کے خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہالی وُڈ میں اس موضوع پر فلمیں تک بنائی جا چکی ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام ہمیشہ اس طرح کے خدشات کو مسترد کر تے آئے ہیں۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک مرتبہ این سی اے کا اجلاس بھی طلب کر چکے ہیں۔ معروف تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ ابھی تک امریکا اور مغرب کے خدشات بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘‘میں نہیں سمجھتا کہ یہ خدشات کسی بھی طور پر درست ہیں۔ پاکستان کو اپنی جوہری طاقت کا اعلان کیے پندرہ سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ اس عرصے میں پاکستان نے اپنے ان جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے بہت کچھ کیا ہے اور اسی وجہ سے ابھی تک انتہائی منظم انداز سے ان ہتھیاروں اور تنصیبات کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے۔''
پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ملک کے جوہری پروگرام کے بانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے ایران اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی کی فراہمی سے متعلق اعتراف کے بعد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ تاہم پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ‘ایٹم بم اور جوہری ٹیکنالوجی کوئی ایسی چیز نہیں جو کسی بریف کیس میں پڑی ہوئی ہے اور جسے شدت پسند لے کر بھاگ جائیں گے’۔