ملک سے بدعنوانی دور کرو: ڈاکٹر عبد القدیر خان کی مہم کا آغاز
11 ستمبر 2012’سیو پاکستان موومنٹ‘ یا تحریک تحفظ پاکستان نے گزشتہ جولائی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لے گی۔ ڈاکٹر قدیر خان کی 100 روزہ مہم کا مقصد پاکستانی عوام یا آئندہ انتخابات کے ووٹروں کو ترغیب دلانا ہے کہ وہ الیکشن میں دیانت دار اورشفاف امیدواروں کو منتخب کریں۔
پارٹی کے سیکرٹری جنرل خورشید زمان نے 2013ء کے مجوزہ انتخابات میں تحریک تحفظ پاکستان کی شمولیت کا ذکر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عبد القدیر خان، جنہیں بہت سے پاکستانی اسلامی دنیا کے پہلے جوہری بم کے خالق ہونے کی حیثیت سے ایک ہیرو سمجھتے ہیں، آئندہ انتخابات میں خود کسی بھی سرکاری آفس کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے تاہم وہ اس 100 روزہ ملک گیر مہم کی سربراہی کریں گے جس کا آغاز آج منگل سے ہو رہا ہے۔ چودھری خورشید زمان کے بقول عبد القدیر خان اس مہم کے دوران بار ایسو سی ایشنز، یونیورسٹی کے طلباء اور ملک بھر کے ایوان ہائے صنعت و تجارت سے وابستہ افراد سے خطاب کریں گے۔
عبد القدیر خان اپنی اس مہم کا آغاز علامتی طور پر ایک ایسے مقام سے کر رہے ہیں جہاں پاکستان کی جوہری تنصیبات ہیں۔ یہ علاقہ یعنی کہوٹہ دارالحکومت اسلام آباد کے نزدیک واقع ہے۔ منگل کو عبدالقدیر خان کہوٹہ میں مقامی بارایسوسی ایشن سے خطاب کریں گے۔ وہ موجودہ حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ناقد ہیں جو بدعنوانی اور خراب حکمرانی کے باوجود اقتدار میں ہیں یا رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے انتخابات میں نئے سیاست دانوں کو الیکشن میں شرکت کا موقع میسر ہو گا۔
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے ایک بیان میں پاکستانی عوام، خاص طور سے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ اس بار کے الیکشن میں ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جن کا کردار مضبوط ہو اور وہ صاف ستھرا ماضی رکھتے ہوں کیونکہ ماضی میں اور اب بھی اس ملک میں ایسے افراد بر سر اقتدار ہیں یا رہے ہیں جو ملک کی بدحالی اور یہاں پائی جانے والی افراتفری کے ذمہ دار ہیں۔
’سیو پاکستان موومنٹ‘ یا تحریک تحفظ پاکستان کے بارے میں ڈاکٹر خان نے کہا ہے کہ یہ سیاسی سطح پر ایک اہم کردار ادا کرے گی اور دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ اس کے الحاق کے قوی امکانات ہیں کیونکہ دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو اس امر کا ادراک ہے کہ وہ یعنی ڈاکٹر خان ملک میں مثبت تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
خان کے بقول،’ ہمیں سوشل میڈیا پر بہت اچھا ردعمل مل رہا ہے۔ اب تک 2 ملین سے زائد افراد ہم سے ای میل، ایس ایم ایس اور فیکس کے ذریعے رابطہ کر چکے ہیں اور ہماری تحریک میں شامل ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں‘۔
واضح رہے کہ عبدالقدیر خان 2004ء میں جوہری بلیک مارکیٹ کے ذریعے ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار سازی کے راز فراہم کرنے کا اقرار کر چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے 2009ء میں اس بیان سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد ان پر لگی نظر بندی ختم کر دی گئی تھی تاہم ان سے کہا گیا تھا کہ وہ زیادہ نمایاں سرگرمیوں سے باز رہیں۔
km/aa (AFP)