جوہری تحفظ، لمحہ سوچنے کا ہے: اقوام متحدہ
26 مارچ 2011بان کی مون نے کہا، ’جاپان کی صورتحال کے تناظر میں دنیا بھر کو یہ دیکھنا چاہیے کہ کسی ہنگامی حالت کی صورت میں ہمارا ردعمل کتنا موثر ہے اور عالمی سطح پر ایٹمی پلانٹس کی سلامتی کتنی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے۔ میں جوہری سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے سامنے آنے والے تمام مطالبات کا ہمنوا ہوں۔‘
جمعے کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جاپان کے جوہری حادثے پر ’بھرپور عالمی ردعمل‘ کے جائزہ لیا گیا۔ بان کی مون بھی اس اجلاس میں شریک ہوئے۔
اس سے قبل جاپانی وزیراعظم ناؤتو کان نے اس حادثے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے عوامی بیان میں بتایا کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ میں حالات ’معمول‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
جاپان میں دو ہفتے قبل نو کی شدت سے آنے والے زلزلے اور سونامی نے فوکوشیما جوہری پلانٹ کے متعدد ری ایکٹرز کو بری طرح متاثر کیا تھا اور ان ری ایکٹرز کا کولنگ سسٹم مفلوج ہو گیا تھا، جسے اب بحال کیا جا رہا ہے۔ اس حادثے کے بعد ری ایکٹرز کے میلٹ ڈاؤن کے باعث تابکاری کا اخراج بھی دیکھا گیا تھا اور اس پلانٹ کے تقریبا 30 کلومیٹر رداس میں رہنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔
نیویارک میں عالمی جوہری سلامتی کی اس میٹنگ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ Yukio Amano بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر بان کی مون نے کہا کہ وہ ایسے ممالک کی حمایت کرتے ہیں، جنہوں نے جاپان کے جوہری حادثے سے سبق سیکھا اور اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں، تا کہ مسقبل میں ایسے کسی حادثے سے بچا جا سکے۔
بان کی مون نے کہا کہ تابکاری کے صحت، خوراک اور ماحول پر پڑنے والے اثرات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے حوالے سے بھی بین الاقوامی سطح پر مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد