جوہری سلامتی کانفرنس میں وعدے اور دعوے
13 اپریل 201047 ممالک کے سربراہان کے اس بین الاقوامی جوہری سلامتی اجلاس کے پہلے روز یوکرائن کے نومنتخب صدر وکٹور یانوکووچ نے کہا کہ ان کاملک اگلے دو برسوں میں انتہائی افزودہ یورینیم سے دستبردار ہوجائے گا۔ یہ بیان وکٹور یانوکووچ اور امریکی صدر باراک اوباما کی باہمی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
چھ دہائیوں بعد امریکہ میں منعقدہ اس سب سے بڑی سربراہ کانفرنس میں جوہری ایندھن کے حوالے سے بین الاقوامی لائحہء عمل پر غو ر کیا جا رہا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم سٹیفن ہاپر نے بھی اپنے ملک میں موجود انتہائی افزودہ جوہری ایندھن کی امریکہ منتقلی کا اعلان کیا ہے۔
اس اجلاس میں جوہری ہتھیاروں تک دہشت گردوں کی رسائی کے انسداد کے لئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر غورکیا جا رہا ہے۔ دریں اثناء امریکہ اور روس منگل کے روز ایک معاہدے پر دستخط کر دیں گے، جس کے تحت دونوں ممالک فاضل مقدار میں ہتھیار بنانے کی صلاحیت کی حامل پلوٹونیم کو تلف کر دیا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت روس اور امریکہ 34 میٹرک ٹن پلوٹونیم ایٹمی ری ایکٹروں میں جلا دیں گے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اجلاس کے پہلے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں دنیا کی ابتر صورتحال میں ان کا ملک جوہری ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس یک طرفہ طور پر ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا، جس سے اس کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے۔
دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این سے بات چیت میں ان اخباری خبروں کی تردید کر دی، جن میں کہا جا رہا تھا کہ پاکستان نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ پیر کے روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ایک نئے جوہری پلانٹ میں جوہری ہتھیاروں کی دوسری جنریشن کی تیاری میں مگن ہے۔ گیلانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ یہ خبریں درست نہیں اور پاکستان جوہری ہتھیاروں کے معاملے میں بھارت کے ساتھ دوڑ میں شریک نہیں۔ اسی اخبار رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پاکستان ایک ایسے معاہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے، جس کے تحت نئے جوہری مواد کی تیاری پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف