جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس پر یوکرین جنگ کا موضوع حاوی
4 نومبر 2022یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن جی ٹوئنٹی اجلاس میں شریک ہوئے، تو وہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ زیلنسکی نے کہا کہ یہ ان کا اور ان کے ملک کا موقف ہے۔
یوکرین: میزائل حملوں کے بعد عوام بجلی اور پانی سے محروم
علاج کے لیے جرمنی کے سیاحتی سفر میں کمی کا رجحان
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اجلاس کے آغاز میں ابھی کچھ دن ہیں اور اس بابت صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یوکرین جی ٹوئنٹی گروپ کا رکن نہیں ہے، تاہم اسے اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے سربراہان انڈونیشیا میں دو روزہ کانفرنس میں پندرہ اور سولہ نومبر کو ملاقات کر رہے ہیں۔
پوٹن شرکت کا فیصلہ نہیں کر پائے
دوسری جانب انڈونیشی صدر جوکو وِدودو نے کہا ہے کہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اب تک روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انہوں نے رواں ہفتے بدھ کو روسی صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ایک مقامی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں ودودو کا کہنا تھا کہ پوٹن اس اجلاس میں شریک ہونا چاہتے ہیں، تاہم اب تک وہ اس سلسلے میں طے نہیں کر پائے ہیں۔ ودودو نے کہا کہ مغربی حکومتوں کی جانب سے پوٹن کو جی ٹوئنٹی اجلاس سے دور رکھنے کے دباؤ کے باوجود انہوں نےپوٹن کو اس جلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
روس کے خلاف مغربی ممالک کا سخت موقف
جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی یوکرین پر روسی حملے کا معاملہ کشیدگی کا باعث بنا رہا تھا۔ مغربی ممالک کی خواہش ہے کہ یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس کو عالمی دھارے سے الگ تھلگ کر دیا جائے۔ اسی حوالے سے امریکہ اور یورپی اقوام نے روس کے خلاف سخت ترین پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں، جب کہ روس ایسی صورت حال میں دنیا کے دیگر خطوں میں اپنے تجارتی پارٹنر تلاش کرتا نظر آ رہا ہے۔
ع ت/ ا ا (اے ایف پی، اے پی)