1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہانڈونیشیا

انڈونیشیا میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس جاری

8 جولائی 2022

انڈونیشی جزیرے بالی میں جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس جاری ہے۔ جہاں دنیا کے امیر ترین اور سب سے زیادہ ترقی پذیر ممالک یوکرین میں روسی جنگ اور اس کے عالمی اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4DqSP
 G20 in Indonesien
تصویر: Dita Alangkara/AP/picture alliance

ایک مغربی عہدیدار کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جی ٹوئنٹی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماسکو سے کہا کہ وہ یوکرین کو اپنا اناج دنیا کے دیگر ملکوں میں بھیجنے کی اجازت دے۔

مذکورہ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلنکن نے روس کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا،''میں اپنے روسی ہم منصب سے کہنا چاہتا ہوں کہ یوکرین آپ کا ملک نہیں ہے۔ اس کے اناج آپ کے نہیں ہیں۔ پھر آپ نے بندرگاہوں پر انہیں کیوں روک رکھا ہے؟ آپ ان اناجوں کو باہر جانے دیں۔‘‘

روسی وزیر خارجہ کا قبل از وقت واپسی کا اعلان

اس اجلاس میں شرکت کے لیے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف بھی بالی پہنچے تھے مگر بعد میں کہا گیا کہ وہ جی ٹوئنٹی اجلاس کی باقاعدہ نشستوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ دریں اثناء  روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ لاروف نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ جی ٹوئنٹی کے وزارتی اجلاس کی آج سہ پہر ہونے والی باقاعدہ میٹنگ اور اس سے قبل ظہرانے میں بھی شریک نہیں ہوں گے۔

ترجمان کے مطابق روسی وزیر خارجہ کو بالی میں دوطرفہ ملاقاتوں اور پھر صحافیوں سے گفتگو کے بعد واپس لوٹ جانا تھا۔ اس سے پہلے امریکی اور جرمن وزرائے خارجہ نے لاوروف کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں کو خارج از امکان قرار دے دیا تھا۔

 سیرگئی لاوروف نے بالی سے روانگی سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ وہ بھی امریکی ہم منصب بلنکن سے ملنے کے لیے ان کے پیچھے پیچھے نہیں دوڑتے پھریں گے۔ لاوروف کا کہنا تھاکہ اگر مغربی ممالک کو یہ امید ہے کہ وہ روس کو میدان جنگ میں شکست دینے کے لیے یوکرین کی مدد کریں گے تب تو ہمارے لیے مغرب کے ساتھ بات چیت کی کوئی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی ہے۔

Indonesien | G20 Treffen Bali
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکنتصویر: Dita Alangkara/REUTERS

انڈونیشیا کی اپیل

انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریٹنو مرصودی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا،''جتنی جلد ممکن ہوجنگ کو ختم کرانا اور میدان جنگ کی بجائے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اختلافات کو دور کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ وہ اس سمٹ کی میزبانی کررہا ہے تاکہ ''ہر شخص کے لیے ایک آرام دہ ماحول پیدا کیا جاسکے۔‘‘

مغربی ممالک اور جاپان کے رہنماؤں کے اعتراضات کے باوجود روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اجلاس میں شرکت کی۔ جاپانی وزیر خارجہ یوشی ماسا ہایاشی لاوروف کی موجودگی کے خلاف بطور احتجاج استقبالیہ تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔  مرصودی نے اس حوالے سے کہا کہ جی سیون کے وزرائے خارجہ جمعرات کے روز استقبالیہ ضیافت میں شریک نہیں ہوسکے جس میں لاوروف موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ جکارتہ اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور ان کے فیصلوں کا احترام کرتا ہے۔

Indonesien | G20 Treffen Bali
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروفتصویر: Stefani Reynolds/AP Photo/picture alliance

آسٹریلیا کی چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش

آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے غرض سے اجلاس کے دوران ہی اپنے چینی ہم منصب وانگ ای سے ملاقات کریں گی۔ وونگ نے نامہ نگاروں سے کہا،'' ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اختلافات کیا ہیں۔ تعلقات میں چیلنجز ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے بات چیت ضروری ہے۔‘‘

چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے لیکن حالیہ برسوں میں دونوں کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب کینبرا نے کووڈ انیس وبا کے آغاز کی تفتیش کا مطالبہ کیا اور چینی کمپنی ہوواے کے 5جی نیٹ ورک پر پابندی لگادی۔ بیجنگ نے بھی اس کے جواب میں آسٹریلوی مصنوعات بشمول کوئلہ، سی فوڈ اور شراب پر محصولات عائد کردیں۔

پینی وونگ کا کہنا تھا،''ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی پابندیاں ہمارے مفادات میں نہیں ہیں۔ ہم بیجنگ سے کہنا چاہتے ہیں کہ یہ چین کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔‘‘

 ج ا/ ک م  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید