حافظ سعید کی گرفتاری، ٹرمپ کی ٹوئیٹ پر ردِ عمل
18 جولائی 2019پاکستانی حکام نے بدھ سترہ جولائی کے روز لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کو دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ حافظ سعید پر ممبئی دہشت گردانہ حملوں کا مبینہ منصوبہ سازی کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ اور امریکا حافظ سعید کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں اور حافظ سعید کو اس دورے سے قبل گرفتار کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس گرفتاری کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان پر جنگجوؤں کے ساتھ سختی اختیار کرنے کے لیے ڈالے گئے دباؤ کا نتیجہ ہے۔
اس ٹوئیٹ کے جواب میں صدر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ حافظ سعید کہیں روپوش نہیں تھے۔ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان میں ان کی گرفتاری اور رہائی کا سلسلہ جاری رہا لیکن وہ عوامی اجتماعات سے خطاب بھی کرتے رہے تھے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی نے صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے جواب میں لکھا، ''آپ کی اطلاع کے لیے، پاکستان انہیں دس برس سے تلاش نہیں کر رہا تھا۔ وہ آزادی سے رہ رہے تھے، انہیں دسمبر 2001، مئی 2002، اکتوبر 2002، اگست 2006 میں دو مرتبہ، دسمبر 2008، ستمبر 2009 اور جنوری 2017 میں گرفتار اور رہا کیا گیا۔ تو انہیں سزا دیے جانے تک انتظار کریں۔‘‘
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے لکھا، ''انہیں ڈھونڈنا کبھی مسئلہ نہیں تھا۔ وہ آزادی سے برسرعمل تھے اور انتہائی نمایاں بھی۔ انہیں کئی مرتبہ گرفتار اور رہا کیا گیا۔ صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ جس نے بھی انہیں غلط معلومات فراہم کیں، اسے فوری طور پر برخاست کر دیں۔‘‘
اب تک صدر ٹرمپ کی ٹوئیٹ پر سترہ ہزار سے زائد ٹوئٹر صارفین جوابات لکھ چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان اور بھارت سے ہے۔