1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حامد کرزئی کے دورہ امریکہ کا آغاز

10 مئی 2010

افغان صدر حامد کرزئی نے پیر کو چار روزہ دورہ امریکہ کا آغاز کر دیا ہے۔ وہ امریکی صدر سے ملاقات بھی کریں گے، جس کے ایجنڈے میں افغانستان میں ہونے والی شہری ہلاکتوں اور وہاں حکومتی سطح پر پائی جانے والی بدعنوانی ہے۔

https://p.dw.com/p/NKmY
افغان صدر حامد کرزئی اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما کے ساتھتصویر: AP

افغانستان کے صدر حامد کرزئی بدھ کو واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما سے ملاقات کریں گے۔ افغان صدارتی ترجمان وحید عمر کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتیں اس ملاقات کے ایجنڈے پر سرفہرست ہیں۔

General Stanley Mc Chrystal
امریکی جنرل اسٹینلی میک کرسٹلتصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان میں اتحادی افواج کے حملوں کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں سے وہاں غیرملکی فوج کی موجودگی کے حوالے سے عوامی حمایت کم ہوئی ہے۔ گزشتہ برس وہاں مختلف حملوں میں دوہزار 400 شہری ہلاک ہوئے اور یوں 2009ء افغان مشن کے لئے بدترین سال رہا۔

دوسری جانب افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر امریکی جنرل اسٹینلی میک کرسٹل کا کہنا ہے کہ جنگی حکمت عملی کو کارگر بنانے کے لئے شہری ہلاکتوں میں کمی ضروری ہے۔

پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے خطاب میں جنرل میک کرسٹل نے کہا کہ اتحادی افواج کی افغانستان میں موجودگی وہاں کے عوام کی فلاح کے لئے ہے اور وہاں کے لوگوں کو اس بات پر قائل کرنے کے لئے شہری ہلاکتوں میں کمی ضروری ہے۔

افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کارل ایکن بیری کا کہنا ہے کہ اوباما۔کرزئی ملاقات کے ایجنڈے کا ایک اور اہم موضوع کابل حکومت کا ’احتساب‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ افغان عوام کو مطمئن کرنے کا ہے اور اس مقصد کے لئے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور بدعنوانی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

تاہم وحید عمر نے بدعنوانی پر قابو پانے کے لئے اپنی حکومت کی کوششوں کا دفاع کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ حامد کرزئی اور امریکی حکام کے درمیان بات چیت خوشگوار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ نو برس سے جاری افغان جنگ اس وقت ایک کڑے دور سے گزر رہی ہے جبکہ کچھ عرصے سے افغان اور امریکی حکام کے درمیان تناؤ بھی رہا ہے، جس کے بعد صدر کے اس دورے کا مقصد دونوں جانب سے ایک متحدہ اتحاد کا اظہار ہے۔

Karl Eikenberry
افغانستان میں تعینات امریکی سفیر کارل ایکن بیریتصویر: DW

وحید عمر نے ایک ریڈیو انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ بہترین رویہ اپنانے کے ساتھ ساتھ افغان صدر امریکی حکام کے سامنے باعث تشویش معاملات بھی اٹھائیں گے، جن پر توجہ دینے سے کابل اور واشنگٹن حکومتوں کے تعلقات مزید مستحکم ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں