حلال ٹریول، ایک ابھرتی نئی صنعت
24 اگست 2010کچھ سال پہلے تک جہازوں میں حلال کھانے کے نامناسب انتظامات، ہوٹل کے کمروں میں قبلے کا رخ معلوم نہ ہونا اور ہوٹل کے عملے کا ایسے سوالات کا جواب دینے سے قاصر رہنا مسلمان مسافروں کے لئے پریشانی کا سبب بن رہا تھا۔
فضل بہار دین ، ایک ٹیلی کام ایگزیکٹوتھےاور انہیں بھی یہ تمام مسائل ایک عرصے تک درپیش رہے۔ ان کا کہنا ہے کے ایک مسلمان ہونے کی حثیت سے ان کے لئے یہ تمام باتیں ناقابل برداشت ہوتی جارہی تھیں، نہ یہ پتا چل پاتا تھا کہ نماز کا کیا وقت ہے، قبلہ کس جانب ہے اور حلال کھانا بھی نہیں ملتا تھا۔
اب مگر جیسے جیسے ذیادہ سے ذیادہ بااثر مسلمان فضائی سفر کرنے لگے ہیں اور اپنی ضروریات کا احساس دلارہے ہیں تو صورتحال مختلف ہے اور'حلال ٹریول' کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب اسلامی بینکنگ اور حلال کھانوں سے بات آگے نقل گئی ہے۔
سری لنکن مسلم فضل کا کہنا ہے کہ اگلے دو سالوں میں 'حلال ٹریول' کی تجارتی مالیت سوبلین امریکی ڈالر سالانہ کے برابر ہوجائے گی اور اسی لئے فضل نے سن 2006ء میں اپنی ٹیلی کام کی نوکری کو خیرآباد کہا اور Crescentrating pvt limited کے نام سے ایک ذاتی کمپنی کھول لی۔ یہ دنیا کی واحد کمپنی ہے جو کہ ہوٹلوں کی درجہ بندی مسلمان مسافروں کے لیے دی جانے والی سہولیات کے مطابق طے کرتی ہے۔اس کمپنی کی ویب سائٹ حلال ٹریول کی تشہیر بھی کرتی ہے۔ سفری امور پر لکھنے والے یوسیوہون کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں حلال ٹریول کی طلب اور شہرت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ہون کہتی ہیں، ''اس ضمن میں انڈونشیا کی ہی مثال لے لیں وہ مسافروں کے لئےسنگاپور جانے کا بہترین راستہ ہے''۔
انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا میں بھی اب مسلمان مسافروں کی ضروریات کو دیکھتے ہوئے حلال ریستورانوں کی گائڈ ترتیب دینا شروع کردی ہے۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں قائمPacific Asia Travel Association کے چیف ایگزیکٹیو گریگ ڈیوفل کا کہنا ہے کہ چین کی مسلمان آبادی بھی حلال ٹریول کی ایک بڑی مارکیٹ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ''یہ رجحان کچھ سال پہلے ہی شروع ہوا اور تب سے سنگا پور، تھائی لینڈ اور ویتنام نے بھی اپنے ہوٹلوں اور ریستورانوں کو ان معیارات کے تحت ڈھالنا شروع کردیا ہے، اب ہوٹلوں میں حلال کھانے کی سہولیات فراہم کی جانے لگی ہیں اور نماز کے لئے علحیدہ جگہ بھی مختص ہونے لگی ہے خاص طور پر ہوائی اڈوں پر''۔
فضل بہاردین کی Crescentrating نامی کمپنی ہوٹلوں کی درجہ بندی ایک سے لے کر سات تک کے پیمانے پر کرتی ہے جس کی بنیاد نماز کی جگہ سے لے کرحلال کھانے اور ممنوعہ اشیا کی عدم دستیابی پر ہوتی ہے۔ سب سے بہتر اس ہوٹل کو قرار دیا جاتا ہے جہاں غیر اسلامی ٹیلی وژن چینلز کی نشریات دکھائی نہ جاتی ہو اور تمام کھانے پینے کی اشیا حلال ہوں۔ درجہ بندی میں سب سے نیچے اس ہوٹل کو رکھا جاتا ہے جہاں یہ سب سہولیات موجود نہ ہوں مگر وہاں کے اہلکار مسلم مہمانوں کی جانب سے ان تمام چیزوں کے حوالے سے رہنمائی کرنے کے قابل ہوں۔
اب تک بہترین ریٹنگ یعنی سات، دبئی کے الجورہا گارڈن ہوٹل کو ملی ہے جبکہ سعودی عرب کے تین اور جنوبی افریقہ کے ایک ہوٹل کو چھ پوائنٹس دئے گئے ہیں۔
فضل بہار دین اور اس صنعت سے وابستہ دیگر ذرائع بین الاقوامی سطح پر حلال کھانے کی انڈسٹری کا حجم چھ سو بلین امریکی ڈالر سے لیکر ساڑھے چھ سو بلین تک بتاتے ہیں۔ اسلامی مالیاتی نظام میں ترقی اس وقت سے دیکھی جارہی ہے جب مسلمانوں نے اسلام کے اصولوں کے مطابق سرمایہ کاری کے ذرائع تلاش کرنے شروع کئے اور عالمی مالیاتی بحران کے بعد غیر مسلم سرمایہ کاروں نے بھی ان اصولوں کا فائدہ اُٹھایا اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی۔ فضل نے مزید کہا کہ حلال چیزوں کا رجحان اب کھانے پینے کی اشیا اور سرمایہ کاری سےآگے نکل چکا ہے اور 1.6بلین کی بڑھتی ہوئی 'بااثر عالمی مسلم برادری' کے لئے حلال اصولوں پر مبنی سفری خدمات کا کاروبار کافی کامیاب ثابت ہوسکتا ہے۔ سن2009ء کے اعدا و شمار مسلم مسافروں نے 930 بلین امریکی ڈالر فضائی سفر کے دوران خرچ کئے مگر اگلے دو برسوں میں اس میں مزید دس فیصد اضافے کا امکان ہے۔
فضل کی کمپنی آنے والے دنوں میں تفریحی مقامات جیسے کہ پارکوں ، شاپنگ مالوں اور ہسپتالوں کی بھی 'حلال ریٹنگ' کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : شادی خان سیف