1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس اور اسرائیل کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع

30 اکتوبر 2023

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے عندیہ دیا ہے کہ ایک ٹریبیونل اسرائیل اور حماس دونوں کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4YBck
اسرائیلی بمباری میں 8000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے
اسرائیلی بمباری میں 8000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں نصف تعداد بچوں کی ہےتصویر: Mohammed Dahman/AP/picture alliance

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان نے اتوار کے روز رفح بارڈر کراسنگ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ جنیوا کنونشن اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار کے تحت جرم کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آئی سی سی کا ایک ٹریبیونل اسرائیل اور انتہا پسند تنظیم حماس دونوں ہی کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔

کریم خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "میں اسرائیل سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کھانے پینے کی بنیادی اشیاء، نیز ہر طرح کی ادویات کی بلا تاخیر شہری آبادی تک رسائی کو یقینی بنائے۔"

غزہ میں گزشتہ شب 450 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، اسرائیل فوج

انہوں نے مزید کہا، "میں نے انسانی امداد سے بھرے ٹرکوں کو مصر میں، رفح میں، پھنسے ہوئے دیکھا ہے۔ اس سامان کی وہاں کسی کو ان کی ضرورت نہیں۔ ان اشیاء کو بلا تاخیر غزہ کے شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ جینیوا کنونشن کے تحت امدادی سامان میں رکاوٹیں ڈالنا عدالت کے دائرہ اختیار میں جرم ہے۔

اقوام متحدہ نے اتوار کے روز متنبہ کیا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام غزہ میں چلائے جانے والے خوراک کے انتظامی مرکز میں لوٹ مار کے بعد امن عامہ کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

آئی سی سی نے کہا کہ اسرائیل پرنہ صرف اخلاقی ذمہ داریاں بلکہ قانونی ذمہ داریاں بھی ہیں اور یہ اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغنے والی حماس  پر بھی لاگو ہوتے ہیں
آئی سی سی نے کہا کہ اسرائیل پرنہ صرف اخلاقی ذمہ داریاں بلکہ قانونی ذمہ داریاں بھی ہیں اور یہ اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغنے والی حماس  پر بھی لاگو ہوتے ہیںتصویر: Peter Dejong/AP Photo/picture alliance

غزہ کی ابتر صورت حال

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے، خوراک، پانی، ادویات اور پناہ گاہوں کی ضروری سپلائی کم ہونے کی وجہ سے صورت حال ہر گزرتے ہوئے گھنٹے کے ساتھ مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیم حماس کے حملہ آورں نے سات اکتوبر کو غزہ کی سرحد پار کرکے اسرائیل کی تاریخ میں مہلک ترین حملہ کیا، جس میں 1400افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں زیادہ تر عام شہری تھے، جب کہ 239 افراد کو اغوا کر لیا گیا۔

’ایکشن لینے کی مہلت اب ختم ہونے کو ہے‘ اسرائیلی فوجی ترجمان

دوسری طرف غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں 8000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔

آئی سی سی نے کہا کہ جینیوا کنونشن کے تحت امدادی سامان میں رکاوٹیں ڈالنا عدالت کے دائرہ اختیار میں جرم ہے
آئی سی سی نے کہا کہ جینیوا کنونشن کے تحت امدادی سامان میں رکاوٹیں ڈالنا عدالت کے دائرہ اختیار میں جرم ہےتصویر: Ahmad Hasaballah/Getty Images

جرائم کی تحقیقات جاری ہیں

آئی سی سی کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ ان کا دفتر فلسطین کی سرزمین یا اسرائیل کی سرزمین پر ہونے والے کسی بھی جرائم یا جرم کی تحقیقات کر رہا ہے، خواہ یہ جرم اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر کیا ہے یا فلسطین کی سرزمین سے اسرائیل پر کیا گیا ہو۔

غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں میں وسعت

آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ یرغمال بنانا بھی جینیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، "میں اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی اور ان کی محفوظ واپسی کا مطالبہ کرتا ہوں۔"

ممکنہ اسرائیلی جنگی جرائم کی تفتیش، امریکا کی آئی سی سی پر شدید تنقید

انہوں نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیل پر واضح ذمہ داریاں ہیں، ''نہ صرف اخلاقی ذمہ داریاں بلکہ قانون پر عمل درآمد کے حوالے سے قانونی ذمہ داریاں بھی ہیں۔ اور یہ اصول اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغنے والی حماس  پر بھی یکساں طورپر لاگو ہوتے ہیں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)