1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

حماس کا حملہ: ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف مقدمہ

2 جولائی 2024

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں مارے جانے والے تقریباﹰ بارہ سو میں سے سوا سو ہلاک شدگان کے خاندانوں نے تین ممالک کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hmNq
حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں یہ حملہ غزہ پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب کیا تھا: حملے میں مارے جانے والے اسرائیلیوں میں سے متعدد کی تصاویر
حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں یہ حملہ غزہ پٹی کے ساتھ سرحد کے قریب کیا تھا: حملے میں مارے جانے والے اسرائیلیوں میں سے متعدد کی تصاویرتصویر: Spencer Platt/Getty Images

حماس کا یہی دہشت گردانہ حملہ قریب دس ماہ قبل غزہ کی تاحال جاری جنگ کی وجہ بنا تھا، جس میں اس فلسطینی علاقے میں اب تک تقریباﹰ 38 ہزار افراد ہلاک اور 86 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ متاثرہ اسرائیلی خاندانوں کی طرف سے امریکہ میں یہ مقدمہ ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف دائر کیا گیا ہے۔

شمالی و جنوبی غزہ میں اسرائیل کی پیش قدمی، حملے جاری

امریکی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ مقدمہ واشنگٹن میں امریکہ کی ایک وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے اور اس کی مدعی امریکہ ہی میں قائم اینٹی ڈیفیمیشن لیگ نامی تنظیم ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ عدالتی کارروائی حماس کے حملے میں مارے جانے والے تقریباﹰ 1200 میں سے 125 ہلاک شدگان کے خاندانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے شروع کی ہے۔

ایران، شام اور شمالی کوریا پر لگائے جانے والے الزامات

اس مقدمے میں ایران، شام اور شمالی کوریا پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ تینوں ممالک حماس کے اسرائیل میں حملے کے معاون اور سہولت کار تھے۔ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے مطابق ان تینوں ممالک نے ''مادی امداد اور وسائل کی ترسیل کی صورت میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو اس قابل بنایا کہ وہ اسرائیل میں حملہ کر سکتی۔‘‘

غزہ میں کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف یہ مقدمہ واشنگٹن میں امریکہ کی ایک وفاقی عدالت (تصویر) میں دائر کیا گیا ہے
ایران، شام اور شمالی کوریا کے خلاف یہ مقدمہ واشنگٹن میں امریکہ کی ایک وفاقی عدالت (تصویر) میں دائر کیا گیا ہےتصویر: Jose Luis Magana/AP Photo/picture alliance

’غلط اندازہ نئی جنگ کو جنم دے سکتا ہے،‘ جرمن وزیر خارجہ

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں درخواست دہندہ خاندانوں نے اپنے ارکان اور رشتے داروں کے قتل اور اغوا کے مالی ازالے کے لیے کم از کم چار بلین ڈالر زر تلافی کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو اس حملے میں حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں داخل ہو کر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور واپس غزہ پٹی جاتے ہوئے یہ عسکریت پسند تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

فوجی بھرتی سے متعلق عدالتی فیصلہ، نیتن یاہو حکومت کے لیے نیا خطرہ

ان مغویوں میں سے بیسیوں کو حماس نے پچھلے سال ہی اسرائیلی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے آزاد کر دیا تھا اور بہت سے حماس کی حراست میں اسرائیلی حملوں کے دوران مارے جا چکے ہیں جبکہ باقی ماندہ بیسیوں اسرائیلی یرغمالی ابھی تک حماس کی قید میں ہیں۔

سات اکتوبر کے حملے میں حماس کا ہدف جنوبی اسرائیل میں غزہ کے ساتھ سرحد کے قریب ہونے والا ایک میوزک فیسٹیول تھا۔ تصویر میں اس حملے کی جگہ پر نظر آنے والی چند جلی ہوئی کاریں
سات اکتوبر کے حملے میں حماس کا ہدف جنوبی اسرائیل میں غزہ کے ساتھ سرحد کے قریب ہونے والا ایک میوزک فیسٹیول تھا۔ تصویر میں اس حملے کی جگہ پر نظر آنے والی چند جلی ہوئی کاریںتصویر: Jack Guez/AFP/Getty Images

حماس کا حملہ غزہ کی جنگ کا موجب

حماس کے اس خونریز حملے کے فوری بعد اسرائیل نے کئی ممالک کی طرف سے باقاعدہ دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے غزہ پٹی میں عسکری ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ حماس کا یہی حملہ غزہ کی اس جنگ کی وجہ بنا تھا، جس دوران صرف غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں ہی گزشتہ تقریباﹰ 10 ماہ کے دوران 38 ہزار کے قریب فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

پوری غزہ پٹی میں قحط کا شدید خطرہ، عالمی ادارے کی تنبیہ

اس کے علاوہ اسی جنگ میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اب تک 86 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ ان میں بھی بہت بڑی تعداد عام فلسطینی شہریوں خاص کر خواتین اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔

سات اکتوبر کے حملے میں اسرائیل میں جو سینکڑوں افراد مارے گئے تھے، ان میں نہار نیٹا کی والدہ بھی شامل تھیں۔ نیٹا نے بتایا کہ انہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ اس مقدمے کے مدعیان میں شامل ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ یوں ''اس حملے سے متاثرہ خاندانوں کو کچھ سکون اور کسی حد تک انصاف تو مل سکے۔‘‘

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

اگر یہ عدالتی کارروائی کامیاب رہی تو؟

اس مقدمے میں واشنگٹن میں متعلقہ فیڈرل کورٹ نے اپنا فیصلہ اگر درخواست دہندگان کے حق میں سنا دیا، تو متاثرہ خاندانوں کو اس فنڈ سے زر تلافی کی ادائیگی ممکن ہو سکے گی، جو امریکی کانگریس نے دہشت گردی کے متاثرین کی مدد کے لیے قائم کر رکھا ہے۔

غزہ میں ’نصف سے زائد زرعی زمین ناقابل کاشت‘ ہو چکی

اس فنڈ میں جمع کردہ رقوم وہ مالی وسائل ہوتے ہیں، جو امریکہ نے یا تو ضبط کیے ہوتے ہیں یا جو ایسے اداروں کو سنائی گئی جرمانے کی سزاؤں کی مد میں حاصل ہوئے ہوتے ہیں، جو ایسی ریاستوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، جن پر یا تو بین الاقوامی پابندیاں لگی ہوئی ہوتی ہیں یا جن کو دہشت گردی کی سرپرست ریاستیں سمجھا جاتا ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے پی)

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ