حوثی باغیوں کا تجارتی بحری جہاز پر میزائل حملہ
20 جولائی 2024غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز سے یمنی حوثی باغی بحیرہ احمر میں اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اسی تناظر میں اس انتہائی مصروف بحری راستے کے تحفظ کے لیے امریکہ نے ایک بین الاقوامی اتحاد بھی قائم کیا ہے جبکہ امریکہ اور برطانیہ متعدد مرتبہ یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔
حوثیوں کا اسرائیل پر ڈرون حملہ: ایک شہری ہلاک، دس زخمی
خلیج عدن میں حوثیوں کے حملے میں ایک امریکی سیلر زخمی
لوبیویا کارگو جہاز پر حوثی باغیوں کا یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اس سے قبل حوثی باغیوں نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ایک طویل مسافت والے ڈرون کے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس واقعے میں ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہو گیا تھا۔
حالیہ کچھ عرصے میں حوثی باغیوں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کے معاملے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے۔ جون میں حوثی جنگجوؤں نے یونانی ملکیت والے ٹوٹر کول کرییئر کو نشانہ بنایا تھا اور یوں یہ جہاز غرق ہو گیا تھا۔ تجارتی بحیرہ احمر میں جہازوں پر حوثی حملوں کے آغاز کے بعد سے ٹوٹر ایسا دوسرا جہاز تھا جو ان حملوں کے باعث غرق ہوا۔
اسی تناظر میں بہت سے تجارتی جہاز بحیرہ روم سے سوئز کنال کے ذریعے بحیرہ احمر کا مختصر راستہ استعمال کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔
حوثی عسکری ترجمان یحیٰ ساری نے ایک ٹی وی خطاب میں لوبیویا جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی اور بتایا کہ اس حملے میں ڈرونز کا استعمال بھی کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ حملے کے وقت یہ جہاز خلیج عدن سے گزر رہا تھا، جب دو میزائلوں سے اس جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ بتایا گیا ہےکہ حملے کے وقت یہ جہاز یمن کے جنوبی شہر عدن سے 83 ناٹیکل میل دور تھا۔
ابھی منگل کو ہی حوثی باغیوں نے لابیریا کے ملکیتی ایک آئل ٹینکر کو ایک ڈرون بوٹ کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ فروری سے اب تک امریکہ اور برطانیہ متعدد مرتبہ یمن کے اندر جوابی فضائی حملے بھی کر چکے ہیں جب کہ وہ تجارتی جہازوں پر حملہ آور ہونے والے ڈرونز کو بھی مار گرانے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
ع ت، ش ر (روئٹرز)