’حکومتی نرمی کو ریاستی کمزوری نہ سمجھیں‘، پاکستانی وزیر اعظم
28 مارچ 2016اُنہوں نے کہا کہ دہشت گرد اور اُن کے سہولت کار جہاں بھی چھُپے بیٹھے ہیں، اُنہیں ڈھونڈ نکالا جائے گا اور مرنے والوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ اُنہوں نے اس سانحے میں مرنے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شام مقامی وقت کے مطابق چھ بج کر اکتالیس منٹ پر لاہور کے پُر ہجوم گلشنِ اقبال پارک میں ہونے والے ایک خود کُش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم بہتّر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حکومت نے اس سانحے میں مرنے والوں کے لیے دَس دَس لاکھ اور زخمی ہونے والوں کے لیے ڈیڑھ سے لے کر تین لاکھ روپے تک کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
پیر کی شام ٹی وی پر قوم سے اپنے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا:’’وہ لوگ، جو دہشت گردی، فرقہ وارانہ منافرت اور انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، اُنہیں بھاگنے نہیں دیا جائے گا اور اُنہیں کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا پختہ عزم کیے ہوئے ہے۔ نواز شریف کے مطابق دہشت گردوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
پاکستانی سربراہِ حکومت نے اپنے خطاب میں پاکستان کے تمام صوبوں کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز تیز تر کر دیں۔ نواز شریف کے مطابق صرف دہشت گردی کے ڈھانچے کا ہی نہیں بلکہ انتہا پسندی کو فروغ دینے والی ذہنیت کا خاتمہ بھی ایسی کارروائیوں کا مقصد ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب جاری رکھے ہوئے ہے اور حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کو گزشتہ تین برسوں کے دوران دہشت گردانہ سرگرمیوں کو نمایاں طور پر کم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لاہور کی طرح کے دہشت پسندانہ حملوں کے باوجود ملک ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہے۔
حال ہی میں بیلجیم کے دارالحکومت برسلز اور دیگر مقامات پر ہونے والے حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’دہشت گردی ایک عالمگیر خطرہ بن چکی ہے اور اس سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔‘‘
پیر کی شام اپنے خطاب سے پہلے نواز شریف نے لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس اداروں کے درمیان تعاون کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے لاہور میں دھماکے کے بعد سے پیدا ہونے والی سلامتی کی تشویشناک صورتِ حال کے پیشِ نظر اپنا دورہٴ امریکا منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اُنہیں وہاں ایک جوہری کانفرنس میں شرکت کر نا تھی۔ امریکا سے پہلے دو روز کے لیے وزیر اعظم کو لندن بھی جانا تھا تاہم یہ دورہ وہ پہلے ہی منسوخ کر چکے ہیں۔