حکومتی پابندیوں کی شکار تحریک انصاف کو سوشل میڈیا کا سہارا
24 جنوری 2024پابندیوں میں گِھری، گرفتاریوں میں جکڑی اور مقدموں میں الجھی ہوئی پاکستان تحریک انصاف آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے ائی) کی مدد اورمختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی انتخابی مہم زورو شور سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان میں، جہاں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کا میڈیا میں نام تک لینے پر بھی پابندی رہی ہے وہاں اے آئی کی مدد سے جیل میں قید سابق وزیر اعظم کا پیغام ان کی اپنی زبان میں گھر گھر پہنچایا جا رہا ہے۔
امریکی شہر شکاگو سے ٹیلی فون کے ذریعے ڈوئچے ویلے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے گلوبل ہیڈ جبران الیاس نے بتایا، ''ہم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ورچوئل جلسوں کو متعارف کرایا ان جلسوں میں مختلف ممالک میں موجود پی آئی کے ورکرز بھی اپنے اپنے مقامات پر اکٹھے ہوتے ہیں، نعرے لگاتے ہیں، ترانے چلاتے ہیں اور پرچم لہراتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان آن لائن جلسوں میں حقیقی جلسوں کا احساس اور رنگ پیدا کرنے کی بھر پورکوشش کی جاتی ہے۔ جبران الیاس کا کہنا تھا کہ دنیا بدل رہی ہے،'آن گراؤنڈ‘ جلسے کرنے پر وقت اور پیسہ بھی زیادہ لگتا ہے اور لوگوں تک پیغام بھی دیر سے پہنچتا ہے لیکن سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سے لوگوں تک سیاسی اور انتخابی پیغام آسانی سے اور تیز رفتاری سے پہنچ جاتا ہے۔
ان کے بقول پی ٹی آئی اس سے پہلے ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام، یو ٹیوب اور سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پرسرگرم تھی لیکن تازہ ترین ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ یہ سائٹس زیادہ ترشہری علاقوں میں مقبول ہیں۔
ٹک ٹاک پرجلسہ
جبران کے بقول دیہاتی علاقوں میں رہنے والے ووٹرز زیادہ تر ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں اس لیے پی ٹی آئی نے آج رات پاکستان کی تاریخ کا پہلا ٹک ٹاک جلسہ منعقد کیا۔ پاکستان میں لائیو ٹک ٹاک کی ابھی اجازت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے پرستاروں نے بیرون اور اندرون ملک ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا استعمال کرتے ہوئے نا صرف اس جلسے میں پارٹی رہنماوں کی تقریریں سنیں بلکہ ان کے ساتھ سوال جواب کے سیشن بھی کیے۔
انٹرنیٹ کی بندش
پاکستان میں حالیہ دنوں دیکھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی جب بھی کوئی آن لائن ایکٹیویٹی کرتی ہے تو ملک بھر میں انٹرنیٹ کنکشن میں رکاوٹیں آنے لگتی ہیں اور اس کے نتیجے کے طور پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی اسٹریمنگ میں خلل پڑ جاتا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام کہہ چکے ہیں کہ اس کی وجہ ادارے میں ہونے والی ٹیکنیکل اپ گریڈیشن ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ ایسا صرف پی ٹی آئی کے آن لائن پروگراموں کے موقعوں پر ہی کیوں ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسا اگلے دو تین ماہ تک ہوتے رہنے کا امکان ہے۔
تاہم جبران الیاس کا موقف ہے کہ انٹر نیٹ پر پابندی سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ۔ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’کیونکہ ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ جب انٹرنیٹ پر پابندی ہوتی ہے تو ہماری سائٹس پر کچھ دیر کے لیےآن لائن ٹریفک کم ہو جاتی ہے لیکن پابندی ہٹنے کے ساتھ دوبارہ صارفین کا رش پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ہماے آن لائن پروگراموں کا مواد ضائع نہیں ہوتا بلکہ سوشل میڈیا پر گھومتا رہتا ہے اور لوگ اسے دیکھتے، سنتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔‘‘
سوشل میڈیا پرانتخابی مہم
جبران کے مطابق پاکستانی ووٹرز تک پہنچنے کے لئے سوشل میڈیا کے ڈیٹا نے پی ٹی آئی کی بہت مدد کی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ٹوئٹر کو با اثر لوگ بشمول سیاست دان، صحافی اور انفلوئنسرز استعمال کرتے ہیں، فیس بک اور سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ استعمال کرتے ہیں جبکہ ٹک ٹاک کی دنیا میں ہر طرح کا آدمی مل جا تا ہے۔
انہوں نے کہا،''ہم یہاں موجود ناخواندہ ووٹرز کو بھی آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ ہم عمر، علاقے اور پس منظر کو دھیان میں رکھ کر لوگوں کے حالات کے مطابق اپنے پیغام کے لیے میڈیم منتخب کرتے ہیں۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا نشان چھن جانے کے بعد اب ووٹرز کو ہر حلقے میں اپنے امیدواروں کے الگ الگ نشانات کا کیسا معلوم ہو گا۔ جبران الیاس کا کہنا تھا، '' ایک تو ہم نے انتخابی نشانات کے حوالے سے خصوصی ویب سائٹ بنائی ہے جس پر ووٹر صرف حلقہ نمبر لکھ کر تحریک انصاف کے امیدوار اور اس کے انتخابی نشان کے بارے میں جان سکتے ہیں۔‘‘
ان کے بقول اس کے ساتھ ساتھ ایک وٹس ایپ چینل بھی ووٹرز کو فراہم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے حلقے میں پی ٹی آئی کی سرگرمیوں کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح یہ سروس عمران خان کے آفیشل فیس بک پیج پر بھی متعارف کروائی جارہی ہے۔ ''ہم لوگوں کو ایک جگہ اکٹھا کرتے ہیں اور انہیں اپنے لیڈر کے ساتھ ورچوئلی ملنے کا احساس دیتے ہیں۔ جب انہیں فیس بک پر عمران کی طرف سے میسیج ملے گا تو انہیں ایسے ہی لگے گا کہ انہوں نے اپنے لیڈر سے ہاتھ ملایا ہے یا ان سے بات کی ہے۔‘‘
ہدف نوجوان ووٹر
جبران کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر جلسہ کرنے کی عادی نہیں تھی۔ اس کا حل یہ نکالا گیا کہ عمران خان سے جیل سے ان کی تقریر منگوا کر ورچوئل جلسے میں سنائی گئی تو لوگ عمران کی اپنی آواز میں 'میرے پاکستانیو‘ جیسے الفاظ سن کر بہت خوش ہوئے اور انہیں اپنے لیڈر کی تقریر کا فلیور مل گیا۔
خیال رہے کہ اس ورچوئل جلسے کو ملکی سیاسی تاریخ می اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقع قرار دیاگیا تھا اور دنیا کے سو سے زائد بڑے اخبارات نے اسے اپنی خبر بنایا۔
جبران کا مزید کہنا تھا، ''پاکستان میں اٹھارہ سے پینتالیس سال کی عمر کے سڑسٹھ فی صد ووٹرز ہیں۔ پچھلے الیکشن میں صرف سینتیس فی صد نوجوانوں نے ووٹ ڈالے تھے۔ اب ہم ان کو زیادہ تعداد میں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم انہیں بتا رہے ہیں کہ رات کو جلد سونا ہے صبح نماز اور ناشتے کے بعد تیار ہو کر سات بجے پولنگ سٹیشن پر پہنچنا ہے۔‘‘