خبروں پر لوگوں کےاعتماد میں کمی آئی ہے، رپورٹ
15 جون 2022'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلزم' نے منگل کے روز شائع اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سروے میں شامل بیشتر افراد کا کہنا تھا کہ وہ مستقل طور پر اخبارات پڑھتے ہیں۔ تاہم ان میں سے 38 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اکثریا کبھی کبھی خبروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ سن 2017 میں ایسے لوگوں کی تعداد 29 فیصد تھی۔
سروے میں شامل افراد میں سے بالخصوص 35 برس سے کم عمر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ خبریں پڑھ کر وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
سروے میں شامل ایک 27 سالہ برطانوی نوجوان کا کہنا تھا،"میں خاص طور پر ایسی چیزوں سے گریزکرتا ہوں جو میری بے چینی میں اضافہ کا سبب بنیں اور میرے دن کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کریں۔"
خبروں سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کا خبروں پر اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ملکوں میں سروے کیا گیا ان میں سے نصف میں میڈیا پر اعتماد میں گراوٹ آئی ہے۔ صرف سات ممالک ایسے تھے جہاں خبروں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔
مجموعی طورپر 42 فیصد لوگوں نے خبروں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس سے قبل اس طرح کے سروے میں 44 فیصد لوگوں نے میڈیا پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔ امریکہ میں میڈیا پر اعتماد میں سب سے کم یعنی 26 فیصد گراوٹ آئی۔ اوسطاً 42 فیصد امریکیوں کا کہنا تھا کہ وہ بیشتر اوقات خبروں پر بھروسہ کرتے ہیں۔
'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلز م' کے ڈائریکٹر ریسمس کلیئس نیلسن نے رپورٹ میں لکھا، "بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جو میڈیا کو نامناسب سیاسی اثرات سے متاثر کے طورپر دیکھتے ہیں۔ اور صرف ایک معمولی اقلیت کا خیال ہے کہ بیشتر میڈیا کمپنیاں سماجی قدروں اور سماج کے لیے سودمند چیزوں کو اپنے تجارتی مفادات پر ترجیح دیتی ہیں۔"
یہ رپورٹ 46 مارکیٹ اور 93432 افراد کے سروے پر مبنی ہے۔
ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کے استعمال میں اضافہ
سروے میں پایا گیا کہ نوعمر قارئین میں خبروں تک رسائی کے لیے نیوز برانڈ کے ساتھ ان کا تعلق کمزور ہورہا ہے اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
ہر ہفتے 18 سے 24 برس عمر کے 78 فیصد نوجوان نیوز ایگریگیٹرز یا الگ الگ شائع خبرو ں کو ایک جگہ پیش کرنے والی ویب سائٹ، سرچ انجن اور سوشل میڈیا کے ذریعہ خبروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اس عمر گروپ کے 40 فیصد افراد ہر ہفتے ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں 15 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کا استعمال خبریں تلاش کرنے، تبادلہ خیال کرنے یا خبروں کو شیئر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز،اے ایف پی)