خسرہ مہلک مرض، ویکسینیشن ضروری کیوں؟
28 مارچ 2019نیویارک کے روکلینڈ کاؤنٹی کے متعلقہ اہلکار ایڈ ڈے کے مطابق،’’ہمیں اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنا ہوگا۔ خصوصاﹰ ایسے افراد کو ذہن میں رکھتے ہوئے مسائل پر قابو پانا ہوگا جو بیماری کی وجہ سے ویکسین نہیں لگوا سکتے اور وہ بچے جنہیں کم عمری کے سبب ویکسینیشن نہیں دی جا سکتی۔‘‘
اس موقع پر ایڈ ڈے نے شہریوں کی جانب سے ویکسینیشن کے خلاف مزاحمت کا بھی ذکر کیا، ’’ روکلینڈ کاؤنٹی کی آبادی تین لاکھ ہے۔ سن 2000 میں سرکاری طور پر یہاں خسرے کو حذف کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم گذشتہ اکتوبر سے اس علاقے میں مہلک بیماری خسرے کے کیسس پھر سامنے آنے لگے اور اس کے سد باب کے لیے فوری طور پر شروع کی جانے والی ویکسینیشن مہم کے باوجود ستائیس فیصد بچوں کو ویکسینیشن نہیں دی گئی۔ موجودہ سنگین صورت حال کے مطابق 153 کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
نظریاتی طور پر امریکا میں اسکول جانے والے ہر بچے کو خسرے کے ٹیکہ لگنا چاہیے تاہم ایسے علاقے خسرے کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر نظر آؤے ہیں جہاں کٹر نظریات کے حامل آرتھوڈاکس یہودی آباد ہیں۔ امریکا میں نیو یارک سمیت 47 سے 50 ریاستوں میں خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے پر مذہبی بنیاد پر چھوٹ دی گئی ہے۔
دنیا بھر میں خسرہ کے مریضوں کی بڑھتی تعداد
مارچ سن 2019 میں یونیسیف کی جانب سے خسرہ کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے حوالے سے دنیا کو متنبہ کیا گیا تھا۔ دنیا کے 98 ممالک میں اس سے پہلے والے سال کے مقابلے میں سن 2018 میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ متعدد ایسے ممالک جو خسرے سے پاک تھے جیسے کہ برازیل میں 2 ماضی کے مقابلے میں پچھلے سال خسرے کے دس ہزار کیسس ریکارڈ کیے گئے۔ گذشتہ ستمبر سے اب تک فلپائن میں تیرہ ہزار جبکہ مڈاغاسکر میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد چوہتر ہزار تک پہنچ گئی۔ یہ مرض یوکرائن میں بھی شدت سے پھیل رہا ہے۔ اس ملک میں رواں سال کے ابتدائی ہفتوں میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد چوبیس ہزار رپورٹ کی گئی ہے۔
کیا جرمنی میں ویکسینیشن لازمی کر دی جائے گی ؟
روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق،’’جرمنی میں سن 2017 میں خسرہ کے مریضوں کی تعداد 929 سے کم ہوکر پچھلے سال 543 ہو گئی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق 97 فیصد اسکول کے بچے اپنی پہلی ویکسینیشن حاصل کر پاتے ہیں۔ جبکہ دیگر ویکسینیشن حاصل کرنے والے 93 فیصد ہیں۔‘‘ جرمنی میں اس ویکسینیشن کو لازمی بنانے کا معاملہ متنازعہ ہے۔ حال ہی میں وفاقی جرمن ویزر صحت نے اسے لازمی قرار دیے جانے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
خسرہ متعدی ہونے کے باعث کیسے پھیلتا ہے؟
خسرہ بچوں میں پھیلنے والی عام بیماری ہے۔ یہ ایک سے دوسرے بچے میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے۔ خسرہ کی علامات بخار سے شروع ہوتی ہیں، پھر کانوں کے پیچھے اور گردن کے اوپر سرخ دانے نکل آتے ہیں جو جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل جاتے ہیں۔ جسم میں شدید خارش ہوتی ہے اور مریض کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ عام طور پر پانچ دن بعد سرخ دانے کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن وہ بچے جنہیں خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے نہ لگوائے گئے ہوں ان کو خسرہ ہونے کی صورت میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ خسرے سے بچاؤ کا پہلا ٹیکہ ایک سال کی عمر میں اور دوسر ا ٹیکہ اسکول جانے سے پہلے لگوایا جاتا ہے۔ خسرے کے جراثیم سائنس کے ذریعے ہوا کو آلودہ کرتے ہیں اور اس کے شکار اقراد کے قریب رہنے والے لوگوں میں یہ تیزی سے پھیلتے ہیں۔
خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے حفاظت کے ضامن
خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے بچوں میں قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں، جس کے بعد وہ ارد گرد موجود بیماریوں سے لڑ نے کی طاقت رکھتے ہیں۔ والدین پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بروقت ویکسینشن کروائیں اور متاثرہ بچوں سے دور رکھیں۔
عالمی ادارہ صحت نے سن 2020 تک دنیا کو خسرے سے پاک بنانے کا ہدف طے کر رکھا ہے۔