خلیل زاد کے دورے کے دوران چار طالبان رہنما اسلام آباد میں
5 دسمبر 2018امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کو افغانستان میں جاری 17 سالہ جنگ کا ایک پر امن سیاسی حل تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے منگل چار دسمبر کو اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ دوسری طرف قطر میں قائم طالبان کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر طالبان کے چار رہنما بھی اسلام آباد میں موجود تھے۔ اس دفتر کے ایک اہلکار کے مطابق تاہم ان رہنماؤں کا یہ دورہ ذاتی نوعیت کا ہے۔ ان چار طالبان رہنماؤں میں ایک سابق سفیر اور ایک گورنر بھی شامل ہیں۔ اس اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ديں کیونکہ اسے میڈیا سے گفتگو کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان اکثر واشنگٹن حکومت کو یہ باور کراتا رہتا ہے کہ طالبان پر اس کا اثر و رسوخ کچھ زیادہ نہیں ہے تاہم ماضی میں بھی ايسا ہو چکا ہے کہ پاکستان اس عسکریت پسند گروپ کے رہنماؤں کو خفیہ بات چیت کے لیے ملک میں بلاتا رہا ہے۔
طالبان کے ایک اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ قطر دفتر نے طالبان کے سعودی عرب میں سابق سفیر شاہ الدین دلاور، صوبہ لوگر کے سابق گورنر ضیاء الرحمان مدنی، سابق سفارت کار سہیل شاہین اور صلاح حنفی کو اسلام آباد بھیجا۔ خیال رہے کہ ضیاء الرحمان مدنی طالبان کو فنڈنگ فراہم کرنے پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست پر ہیں۔
یہ بات تو واضح نہیں ہو سکی کہ ان چار طالبان نے کس کس سے ملاقات کی ہے یا وہ کتنے دن پاکستان میں موجود رہیں گے تاہم امید یہی ہے کہ ان کے دورہ قطر میں ہونے والی مزید بات چیت کی تیاریوں کا حصہ ہے۔ زلمے خلیل زاد رواں ماہ اسی سلسلے میں قطر جائیں گے۔
رواں برس ستمبر میں امریکا کی جانب سے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کیے جانے کے بعد سے زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں ایک ایسے امن معاہدے کے لیے تیز رفتار کوششیں شروع کر رکھی ہیں جو گزشتہ 17 برس سے جنگ کے شکار اس ملک میں امن و استحکام لا سکیں اور نتیجتاﹰ افغانستان میں تعینات امریکی فوجی وطن واپس جا سکیں۔ اس وقت قریب 15 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں۔
ا ب ا / ع س (ایسوسی ایٹڈ پریس)