1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’داعش‘ کی 16 سالہ جرمن دلہن کو عراق میں سزائے موت کا سامنا

محمد علی خان، نیوز ایجنسی
18 ستمبر 2017

عراقی وزیر اعظم نے کہا ہےکے یہ عدالت فیصلہ کرے گی کے نو عمر جرمن لڑکی لِنڈا ڈبلیو کو داعش سے تعلق رکھنے اور شمولیت کے جرم کی پاداش میں سزائے موت دی جا سکتی ہے یا نہیں۔

https://p.dw.com/p/2kCBE
Irak Premierminister Haider Al-Abadi  in Kirkuk

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ گزشتہ برس موسم گرما میں جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ لِنڈا ڈبلیو نے انٹرنیٹ کے ذریعے اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔ العبادی کے مطابق، ’’وہ لڑکی اس وقت بغداد کی ایک جیل میں قید ہے اور  اس کی قسمت کا فیصلہ عدالت کے ہاتھ میں ہے اور عراقی عدلیہ اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا اس کو سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔‘‘

انہوں نے مزیدکہا، ’’آپ جانتے ہی ہیں کہ بعض قوانین کے تحت کم عمر نوجوان  اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہوتے  ہیں اور خاص طور پر جس میں کئی معصوم لوگوں کے قتل جیسی مجرمانہ سرگرمی شامل ہو۔‘‘

عراقی فورسز کی جانب سے رواں برس جولائی کے مہینے میں موصل کے ایک گھر پر چھاپے کے دوران  تہہ خانے سے یہ نوعمر لڑکی  ملی تھی۔ عراقی پولیس کے خفیہ اداروں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کے یہ لڑکی اسلامک اسٹیٹ کے ایک گروپ کے ساتھ کام کرتی رہی ہے۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے بتایا کے عراقی فورسز نے موصل آپریشن کے دوران ایک ہزار تین سو تینتیس عورتوں اور بچوں کو حراست میں لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کی اولین کوشش ہے کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچوں ان کے ممالک کے حوالے کیا جائے: ’’یہ ہماری ترجیح نہیں کہ ان خواتین اور بچوں کو  اپنے ملک میں رکھیں جنہیں ان کے ممالک لینے کو تیار ہیں۔‘‘

عراقی حکام نی اے پی کو بتایا کے لِنڈا سینکڑوں دیگر غیر ملکی خواتین کے ساتھ بغداد میں موجود ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان خواتین میں فرانس، بیلجیئم، شام اور ایران سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔

جولائی میں ایک جرمن صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں لِنڈا نے بتایا کے اسے عراق جانے پر افسوس ہے۔ اس نے کہا کی وہ جب جرمنی سے اپنا گھر چھوڑ کر نکلی تھی تو اس وقت اس کی عمر 15 برس تھی۔ اس کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے گھر اور اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں۔ میں جنگ، اسلحے اور اس شور سے دورجانا چاہتی ہوں۔‘‘

Irak | Frau mit Kind in einem Lager in der Nähe von Mossul
عراقی حکام کے مطابق لِنڈا سینکڑوں دیگر غیر ملکی خواتین کے ساتھ بغداد میں زیر حراست ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Szlanko

جرمن  وزارت خارجہ نے اس ضمن میں کہا ہے کہ عراق میں مقید  لِنڈا اور تین مزید خواتیں کو  واپس لانے پر کام جاری ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کو جرمنی لایا جائے گا یا نہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت جرمنی اور عراق کے مابین جرائم پیشہ افراد کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔