عراق سے ملنے والی ٹین ایجر جرمن شہری ہے، جرمن حکام
22 جولائی 2017مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن کے پراسیکیوٹر لورینس ہاسے نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ موصل شہر سے ملنے والی لڑکی جرمن شہری ہے اور وہی ہے جو گزشتہ برس مذہب تبدیل کر کے گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ جرمن حکام نے لڑکی کا ملکی پرائیویسی قانون کے تحت نام صرف لنڈا ڈبلیُو بتایا ہے۔ پراسیکیوٹر نے اس کی تصدیق کی ہے کہ بغداد میں قائم جرمن سفارت خانے نے لڑکی کو قونصلر سروس فراہم کر دی ہے۔
داعش کی نوجوان جرمنوں کی بھرتی کے لیے آن لائن مہم
جرمن جہادی ٹین ایجر لڑکی موصل میں گرفتار، تصدیقی عمل شروع
مقتول جرمن لڑکی کے لیے بہادری کے میڈل کا امکان
لورینس ہاسے نے میڈیا کی اُن رپورٹوں کی تصدیق نہیں کی ہے کہ لنڈا ڈبلیو قبول اسلام کے بعد عراق پہنچ کر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں میں شامل ہو کر عراقی فوج کے خلاف جنگی کارروائیوں میں شریک رہی ہے۔ جرمن لڑکی موصل کے ایک جہادی ٹھکانے میں سے پانچ دوسری خواتین کے ہمراہ حراست میں لی گئی تھیں۔ بقیہ خواتین بھی غیر ملکی بتائی گئی ہیں۔
ڈریسڈن کے دفتر استغاثہ کے سربراہ نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ برس ٹین ایجر لڑکی ڈریسڈن کے قریب قصبے پُلزنِٹس سے لاپتہ ہوئی تھی اور جرمن حکام کو اُس کے بارے میں آخری اطلاع ترک شہر استنبول سے موصول ہوئی تھی۔ استنبول ہی سے جرمن لڑکی لنڈا ڈبلیو کی موجودگی کے تمام رابطے گزشتہ برس ہی منقطع ہو گئے تھے۔ بعد میں وہ موصل میں ظاہر ہوئی تھی۔
عراقی حکام نے ابتدا میں اس لڑکی کے جرمن ہونے کی تصدیق نہیں کی تھی۔ وہ اس لڑکی کو سلاوک یا روسی قرار دے رہے تھے۔ عراقی ذرائع کے مطابق لڑکی کو جب فوج نے اپنے قبضے میں لیا تھا تو اُس کا بدن کئی مقام سے جھلسا ہوا تھا اور اس کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ عراقی حکام نے یہ واضح کیا تھا کہ اس لڑکی کی شناخت مکمل کرنے کے بعد اُسے فوری طور پر اُس کے ملک روانہ کر دیا جائے گا۔