داعش کے خلاف جنگ: عراقی کرد فورسز سنجار میں داخل ہو گئیں
13 نومبر 2015پیشمرگہ کے جنگجوؤں کے اس عراقی شہر میں داخلے کی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک نامہ نگار کے علاوہ کردوں کی علاقائی سکیورٹی کونسل نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بھی تصدیق کر دی ہے۔ شمالی عراق کا یہ شہر گزشتہ کافی عرصے سے اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے کنٹرول میں تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق پیشمرگہ کے فائٹرز اس شہر کو دوبارہ اپنے قبضے میں لینے کے لیے شروع کی گئی ایک بڑی کارروائی کے دوران پیدل اس شہر میں داخل ہوئے۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس شہر میں ماضی میں شدید لڑائی ہوتی رہی ہے اور آج جمعہ تیرہ نومبر کے روز جب پیشمرگہ کے جنگجو دستے اس شہر میں داخل ہوئے تو وہاں بہت سے مکانات اور دکانیں مکمل تباہی کا منظر پیش کر رہے تھے اور شہر میں جگہ جگہ تباہ شدہ گاڑیاں دیکھی جا سکتی تھیں۔
اسی دوران نیوز ایجنسی روئٹرز کی سنجار کے نواح سے ملنے والی رپورٹوں میں عراقی کردوں کی علاقائی سکیورٹی کونسل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پیشمرگہ کے دستوں نے ’چاروں طرف سے‘ شہر میں داخل ہو کر اب سنجار کو ’دولت اسلامیہ کے جہادیوں سے پاک کرنا‘ شروع کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق پیشمرگہ کے فائٹر جب اپنے کندھوں پر گرینیڈ لانچر اٹھائے اس شہر کی طرف جاتے ہوئے مقامی پہاڑیوں سے نیچے اترے تو شہر کے اندر سے کئی مرتبہ داعش کے باقی ماندہ جہادیوں کی طرف سے کی جانے والی بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
آج کی فیصلہ کن پیش قدمی سے قبل عراقی کرد جنگجوؤں نے، جنہیں امریکا کی طرف سے داعش کے جہادیوں کے خلاف کیے جانے والے فضائی حملوں کی صورت میں مدد بھی حاصل تھی، جمعرات کو ہی سنجار کے شہر کو مشرق اور مغرب دونوں اطراف سے نواحی علاقوں سے کاٹ کر علیحدہ کر دیا تھا۔
روئٹرز نے مزید لکھا ہے کہ یہ پیش قدمی شمالی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی عسکری کارروائیوں کی شدت کم کرنے اور اس تنظیم کے جہادیوں کو پسپائی پر مجبور کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
کردوں کی پیشمرگہ فورسز کے ایک ڈپٹی کمانڈر دیار نامو نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے جمعرات کو رات گئے سنجار سے داعش کے 50 سے زائد جہادیوں کو اس وقت فرار پر مجبو رکر دیا، جب پیشمرگہ کی طرف سے اہم پیش قدمی جاری تھی۔
کرد جنگجوؤں نے سنجار پر قبضے کے لیے اپنے بڑے حملے کو ’آپریشن فری سنجار‘ کا نام دے رکھا تھا، جس دوران یہ فائٹر اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کی ایک بہت اہم عسکری سپلائی لائن منقطع کرنے میں بھی کامیاب رہے تھے۔