دباؤ کے بعد فیس بک ’تبدیلیوں‘ پر مجبور
28 مارچ 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ فیس بک نے بدھ کے دن اعلان کیا ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ فیس بک کے صارفین کے ڈیٹا اسکینڈل کے نتیجے میں اس کمپنی پر دباؤ ہے کہ وہ فیس بک پر شائع ہونے والے مواد کے علاوہ اس کے صارفین کے ذاتی ڈیٹا اور کوائف کا تحفظ یقینی بنائے۔
فیس بک کا 2017ء میں خالص منافع سولہ ارب ڈالر
شدت پسندانہ پروپیگنڈا، انسداد کی کوششوں میں فیس بک بھی شامل
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا انسدادِ دہشت گردی پر اتفاق
یہ اسکینڈل سترہ مارچ کو اس وقت منظر عام پر آیا تھا، جب Christopher Wyli نے ایسی خفیہ معلومات عام کیں کہ امریکا اور برطانیہ میں ہوئے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے پچاس ملین فیس بک صارفین کے ذاتی کوائف کو نامناسب طریقے سے استعمال کیا گیا۔
فیس بک کے سی ای او مارک سوکر برگ متعدد مرتبہ معافی مانگ چکے ہیں اور انہوں نے عہد کیا ہے کہ فیس بک صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ کوئی ان کی معلومات تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔
فیس بک کی اعلیٰ انتظامیہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ کے ایسے پلیٹ فارمز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا، جو صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ پالیسیوں کو سخت بنایا جائے گا اور صارفین کو اپنے ڈیٹا کی سمجھ بوجھ اور سیٹنگ کے بارے میں زیادہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔
ان نئی تبدیلیوں کے نتیجے میں پرائیوسی شارٹ کٹ مینیو میں ایسے نئے فیچرز متعارف کرائی جائیں گی، جن کی مدد سے صارفین آسانی کے ساتھ اپنے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکیں گے اور اپنے اکاؤنٹ کو زیادہ محفوظ بنا سکیں گے۔ یوں صارفین دیکھ سکیں گے کہ انہوں نے کیا شیئر کیا ہے اور کیا ڈیلیٹ۔
اس مینیو میں صارفین یہ بھی چیک کر سکیں گے کہ انہوں نے کیا پوسٹ کیا ہے اور کون سی پوسٹ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ پرکھنا بھی آسان بنا دیا جائے گا کہ فیس بک صارفین نے کن افراد کو دوست بنانے کی دعوت ارسال کی ہے یا کس بارے میں سرچ کی ہے۔
ع ب / ص ح / روئٹرز