’درجہ حرارت میں اضافہ سیلابوں کا باعث بنتا ہے‘
17 فروری 2011اس ماحولیاتی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آخری پچاس برسوں کے دوران مختلف علاقوں میں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں بڑھنے والا درجہ حرارت بارشوں، برفباری اور مسلسل سیلابوں کی وجہ بنا ہے۔
ماحولیاتی میگزین نیچر میں شائع ہونے والے دو مطالعات میں پہلی مرتبہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور اس کے اثر سے آنے والی قدرتی آفات کے درمیان واضح تعلق ظاہر کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا، سری لنکا، برازیل اور پاکستان، ان ممالک کو حال ہی میں تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے یہ سوال پیدا ہوا کہ اس کے لیے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کسی حد تک ہی سہی، کیا ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے؟
اس حوالے سے باتیں تو پہلے بھی کی جاتی رہی ہیں، تاہم وہ صرف نظریاتی رہی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے منظر عام پر آنے والے دو مطالعوں میں سے ایک کے مصنفین میں شامل کینیڈا میں یونیورسٹی آف وکٹوریا کے محقق فرانسس زویئر کہتے ہیں، ’اس مطالعے میں پہلی مرتبہ واضح ثبوت پیش کیا گیا کہ معاملہ یہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے یورپ، ایشیا اور شمالی امریکہ میں1951ء سے 2000ء کے عرصے کے دوران پیش آنے والے حالات و واقعات کے اعدادوشمار اکٹھے کیے گئے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس عرصے میں موسم زیادہ شدید رہا ہے۔ زویئر نے بتایا کہ اس کی بڑی وجہ ہوا میں پانی کی مقدار کا زیادہ ہونا ہے، اس کے باوجود زمین پر بعض خطے خشک رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا، ’اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ جب سمندری یا برفانی طوفان آتے ہیں تو پانی زیادہ دستیاب ہوتا ہے۔‘
سائنسدانوں کو عالمی حدت میں اضافے اور قدرتی آفتوں کے درمیان ربط ثابت کرنے میں اتنا عرصہ کیوں لگا، اس بارے میں زویئر نے کہا کہ اب ایسے حالات کا جائزہ لینا آسان سے آسان تر ہو رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق