دس لاکھ کی آبادی، روزگار کا اہم ذریعہ فوج میں بھرتی
22 مئی 2010اس علاقے میں دہائیوں سے حصول ملازمت کی خاطر فوج میں بھرتی کا رجحان ہے۔ حالیہ دنوں میں ملک میں جاری طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کی چکوال کے عوام کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں اب تک 2273 فوجی مارے گئے جبکہ 6500 زخمی ہوئے ہیں۔
حکومتی اعداد وشمار کے مطابق چکوال میں بیروزگاری کی شرح بارہ فیصد ہے، جو مجموعی شرح یعنی ساڑھے پانچ فیصد سے تقریباً دگنی ہے۔ برطانوی دور میں برصغیر میں وکٹوریہ کراس کا پہلا اعزاز چکوال ہی کے خداداد خان کو 1914ء میں دیا گیا تھا۔ تب ہی سی یہاں فوج میں بھرتی کا شوق پروان چڑھا۔
مقامی ضلعی انتظامیہ کے چیف طارق بخشی کے مطابق چکوال میں صنعت کو فروغ دیا جاسکتا تھا تاہم ماضی میں سڑکوں کا مؤثر نظام نہ ہونے اورخام مال کی عدم دستیابی کے سبب ایسا نہ ہوسکا ’’علاقے میں پانی کی کمی کے باعث، ہمارے پاس آب پاشی کا نظام بھی نہیں ہے۔ سارا دارومدار دریائے جہلم پر ہے جس کی راہ میں نمک کی بہت بڑی کانیں بھی حائل ہیں‘‘۔
چکوال کی آبادی کے متعلق خیال کیا جاتا ہے یہاں بیشتر لوگ بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لئے دستیاب مالی وسائل نہیں رکھتے۔ بخشی کے بقول فوج میں ہرسال سینکڑوں لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے، جس سے چکوال میں خواندگی کی شرح بڑھ کر بہتر فیصد ہوچکی ہے اور بیروزگاری میں کمی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پاکستان نے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے ایک لاکھ سے زائد فوجی بھارت سے ملحقہ مشرقی سرحد سے مغربی سرحدی علاقے میں منتقل کیے ہیں۔ پینٹاگون کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد پاکستانی فوجی قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔
چکوال کی منور نور، فوج کے ایک جاں بحق سپاہی کی والدہ اور ایک اور کی بیوہ ہیں۔ ساٹھ سالہ منور کے جواں سالہ بیٹے صفدر حسین نے تیرہ سال تک فوج میں نوکری کی۔ صفدر ہر ماہ پانچ ہزار روپے گھر بھیجا کرتا تھا، جس سے گھر کا ہانڈی چولہا چلتا تھا۔ منور نے ہر روز اپنے بیٹے کی قبر جاکر دعا مانگتی ہیں۔ اس بیوہ نے اپنے بیٹے کے جوتے اور کپڑے اب بھی اپنے پاس محفوظ رکھے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق