دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے کمر کم کیجیے
3 اپریل 2016حال ہی میں شکاگو میں منعقد ہونے والی امیریکن کالج آف کارڈیولوجی کانفرنس کے موقع پر پیش کردہ ایک تحقیقی جائزے کی رپورٹ میں امریکی محققین نے کہا ہے کہ انسانی جسم کے دو اہم حصے، پیٹ اور کمر کی گولائی یا اس کے محیط سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس انسان میں دل کی مہلک بیماریوں کے آثار پائے جاتے ہیں۔
اس سلسلے میں کی جانے والی ریسرچ میں محققین نے ذیابیطس کے 200 ایسے مریضوں کو شامل کیا جن میں کبھی دل کے امراض کی کوئی علامت نہیں پائی گئی۔ محققین کے مطابق بڑی کمر والے ان مریضوں میں چھوٹے پیٹ اور کمر والے مریضوں کے مقابلے میں دل کے لیفٹ وینٹریکل یا بائیں جوف میں نقص یا بیماری کے آثار کہیں زیادہ پائے گئے۔ لیفٹ وینٹریکل ہی دل کا وہ حصہ ہے جہاں سے دماغ اور جسم کے باقی حصوں کو آکسیجن سے بھرپور خون منتقل ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے ایک مرکزی محقق بواز روزن، جو میری لینڈ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے منسلک ایک ڈاکٹر بھی ہیں، کا کہنا ہے،’’ہم نے واضح طور پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ جسم کے وزن اور باڈی ماس انڈیکس کے مقابلے میں کمر کی گولائی یا اس کا سائز لیفٹ وینٹریکل کے غیر فعال ہونے کی پیش گوئی کرنے والا ایک مضبوط تر عنصر ثابت ہوتا ہے۔‘‘
پیٹ کے ارد گرد اضافی چربی یا فیٹ اور سیب کی شکل کی جسامت کو دراصل ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، جسم میں کُلسٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار، دل کے ارد گرد کی شریانوں کے بند ہونے اور فعالیِ دل کی ناکامی سے جوڑا جاتا ہے۔
سالٹ لیک سٹی میں قائم انٹر ماؤنٹین میڈیکل سینٹر میں اس بارے میں ہونے والی ریسرچ کے معاون ڈائرکٹر برنٹ موہلشٹائن کے بقول،’’ہم نے اپنی ریسرچ کے دوران ذیابیطس کے ایسے مریضوں کا معائنہ کیا جن میں امراض قلب کے خطرات بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ ہمیں یہ پتا چلا کہ انسانی جسم کی ہیئت بتا دیتی ہے کہ اُس کے دل کے لیفٹ وینٹریکل یا بائیں جوف میں نقص یا بیماری کے خطرات کس حد تک پائے جاتے ہیں۔‘‘
برنٹ موہلشٹائن نے کہا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج نے اس امر کو یقینی بنا دیا ہے کہ کمر کی چوڑائی یا گولائی کا براہ راست تعلق امراض قلب کے خطرات سے ہے۔ اس کے سائز کو کم کرنے سے ان خطرات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے بصورت دیگر کمر کا سائز جیسے جیسے بڑھے گا ویسے ویسے یہ لیفٹ وینٹریکل کے غیر فعال ہونے اور نتیجتاً حرکت قلب کے بند ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔