موٹاپا، الکوحل اور تمباکو نوشی، قبل از وقت موت کی بڑی وجوہات
23 ستمبر 2015یورپ میں اگرچہ صحت عامہ کی سہولیات میں بہت زیادہ بہتری پیدا ہوئی ہے اور وہاں لوگوں کی اوسط عمر میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن کچھ وجوہات ایسی ہیں، جو اب بھی کچھ انسانوں کے اوسط عمر کے افراد کے مقابلے میں جلد مر جانے کا باعث بن رہی ہیں۔ ان میں موٹاپا ایک بہت بڑی وجہ ہے، جو دراصل مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی طرح الکوحل اور تمباکو نوشی جیسی عادات بھی لوگوں کے اوسط عمر کو کم کرنے کی وجہ بنتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے یورپی ریجن نے سن 2012 میں کچھ اہداف بنائے تھے، جن کے تحت 2020ء تک ’پری میچور‘ اموات کی تعداد میں کمی کرنا مقصود ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا البتہ کہنا ہے کہ ایسی اموات کی شرح میں کمی کے لیے اہم خطرات کو بھی کم کرنا ہوگا۔ ایک رپورٹ میں اس ادارے نے کہا ہے کہ اب تک کی پیش رفت کے مطابق 2012ء سے لے کر اب تک بہتری ہوئی ہے لیکن تمباکو نوشی، الکوحل اور موٹاپا ابھی تک چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے جن 53 ممالک کے لیے یہ اہداف بنائے ہیں، ان میں روس، اسرائیل اور وسطی ایشیا کے متعدد ممالک بھی شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق دل سے متعلق بیماریوں، کینسر، ذیابیطس اور سانس کی دائمی بیماریوں کی وجہ سے ہونے والی قبل از وقت اموات کو کم کرنے کے حوالے سے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیابی ہو رہی ہے۔ تاہم اوسط عمر تک پہنچنے سے قبل ہی اموات کی بڑی وجوہات یعنی موٹاپا، الکوحل اور تمباکو نوشی اب بھی خطرناک حد تک پریشان کن ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ میں تمباکو اور الکوحل کا استعمال دیگر خطوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جبکہ موٹاپے کے شکار افراد کی تعداد کے لحاظ سے یہ امریکا سے کچھ تھوڑا ہی پیچھے ہے۔ اس ریجن میں آباد لوگ سالانہ اوسطا گیارہ لیٹر خالص الحکول پیتے ہیں جبکہ 59 فیصد لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس ریجن کے تیس فیصد لوگ تمباکو نوش ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپی ممالک نے ان خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دی ہیں، جن کی مدد سے تمباکو اور شراب نوشی کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔ تاہم پھر بھی ان ممالک میں تمباکو نوشی میں کمی کی شرح قابل تسلی نہیں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی اس رپورٹ کے مطابق ترکی، برطانیہ، چیک جمہوریہ اور اسرائیل کے بالغ باشندوں میں موٹاپے کی شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔