دمشق میں مسجد پر سکیورٹی فورسز کے حملے کے بعد بڑا مظاہرہ
27 اگست 2011دمشق کے مرکزی چوک میں ہونے والے اس بڑے عوامی مظاہرے میں شرکت کے لیے مظاہرین شہر کے مختلف علاقوں سے جمع ہوئے۔
گزشتہ روز دمشق کے نواحی علاقےکَفرصوسا میں سکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن کر کے ایک شخص کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا تھا۔ شام کی مقامی کمیٹی برائے تعاون LCCS نامی ایک اپوزیشن گروپ نے کہا کہ مسجد پر کیے گئے اس حملے میں سکیورٹی فورسز نے نماز فجر میں مصروف لوگوں کے خلاف نہ صرف خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا بلکہ آنسو گیس بھی استعمال کی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق سکیورٹی فورسز جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور کم از کم سات افراد کو ہلاک کر دیا۔ یہ واقعات دیرالزور، لاذِقیہ اور حمص کے علاقوں میں پیش آئے۔
اطلاعات کے مطابق دیرالزور میں سکیورٹی فورسز نے جمہوریت پسندوں کے ایک مظاہرے میں شامل افراد پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
لبنان میں مقیم ایک شامی انسانی حقوق کارکن عمر ادلیبی نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے ابو کمال کے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ عراقی سرحد سے ملحق اس قصبے میں عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ مساجد کا رخ بھی نہ کریں۔ ادلیبی نے مزید بتایا کہ لاذِقیہ کے نواحی علاقے الرمل الجنوبی میں بھی ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ حمص شہر میں جمعے کی شب دھماکوں کی آوازیں سنی گئی۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ آوازیں مظاہرین کے خلاف بھاری ہتھیاروں کے استعمال کا نتیجہ تھیں۔
مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی یہ کارروائیاں ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہیں ہیں، جب عرب لیگ کے وزراء خارجہ کا ایک ہنگامی اجلاس آج قاہرہ میں منعقد ہو رہا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شامل شمس