دنیا بھر میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ
6 جون 2024ورلڈ ویلتھ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس بازار حصص میں آنے والی تیزی نے دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں مزید اضافہ کیا اور اس کی وجہ سے ڈالر کے کروڑ پتی افراد کے کلب میں مزید امیروں کا اضافہ ہوا ہے۔
ٹائی ٹینک کے امیر ترین مسافر کی گھڑی 1.46 ملین ڈالر میں فروخت
کنسلٹنگ فرم 'کیپ جیمنی' کی ایک تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں کم از کم ایک ملین ڈالر کے قابل سرمایہ کاری کے اثاثوں والے لوگوں کی تعداد گزشتہ سال 5.1 فیصد بڑھ کر 22.8 ملین تک پہنچ گئی۔
جیف بیزوس ایک بار پھر دنیا کے امیر ترین شخص بن گئے
سن 1997 میں پہلی بار جب اس طرح کی سالانہ تحقیق کا آغاز ہوا تھا، اس کے بعد سے یہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ اس کے مطابق امیر ترین افراد کی کل دولت 4.7 فیصد سے بڑھ کر ریکارڈ 86.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
بِل گیٹس: ایک مرتبہ پھردنیا کے امیر ترین شخص
اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ اسٹاک مارکیٹوں میں آنے والی تیزی کے سبب ان کی دولت میں بھاری اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس نیویارک کے بازار حصص نسدق میں 43 فیصد کا اچھال دیکھا گیا، جبکہ اسی طرح ایس اینڈ پی 500 میں 24 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
امیرترین کرکٹرز میں دھونی سب سے آگے
پیرس کے بازار حصص سی اے سی 40 میں 16 فیصد کا اضافہ اور فرینکفرٹ ڈی اے ایکس مارکیٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
جرمنی تیسرے نمبر پر برقرار
اوسط سے بھی کم اقتصادی ترقی کے باوجود جرمنی میں بھی ریکارڈ قائم ہوئے ہیں، جہاں امیر ترین افراد کی دولت 2.2 فیصد کے اضافے کے ساتھ 6.28 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ ڈالر کے کروڑ پتیوں کا کلب 34,000 (2.1 فیصد) سے بڑھ کر 1.65 ملین اراکین تک پہنچ گیا۔
جی 20 کا سربراہی اجلاس اور عالمی اقتصادی ترقی کی کوششیں
معاشی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان سن 2022 میں دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت کے ساتھ ساتھ عالمی کروڑ پتیوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا، ''تاہم سن 2023 میں اقتصادی ترقی کی اور بڑے سرمایہ کاری کے شعبوں کے لیے دولت کے حصول کو بہتر کیا تاکہ زوال کو ختم کیا جا سکے۔''
رپورٹ کے مطابق، ''شرح سود میں جاری اضافے کی غیر یقینی صورتحال اور بانڈ کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے باوجود، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جوش و خروش اور معیشت پر اس کے ممکنہ اثرات کے سبب ٹیک مارکیٹ کی ایکوئٹی میں اضافہ ہوا ہے۔ ''
تحقیق کے مطابق جرمنی بدستور تیسرے نمبر پر ہے۔ امریکہ اب بھی 7.431 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جاپان بھی 3.777 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہے جبکہ چین صرف 1.5 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔
مضبوط معیشت کی وجہ سے سب سے مضبوط ترقی شمالی امریکہ میں ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی میں کمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی اسٹاک مارکیٹوں کی بدولت، شمالی امریکہ کے امیر ترین افراد کی دولت 7.2 فیصد کے اضافے سے 26.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ کروڑ پتیوں کی تعداد 7.1 فیصد بڑھ کر 7.431 ملین ہو گئی۔
یہ رجحان شمالی امریکہ کے بیشتر خطوں میں یکساں ہے۔
اس تحقیق کے مطابق سماج میں بڑھتا ہوا عدم مساوات معاشرے میں بے چینی کا سب سے بڑا محرک سمجھا جاتا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)