ٹائی ٹینک : امیر ترین مسافر کی گھڑی 1.46 ملین ڈالر میں فروخت
28 اپریل 2024اس گھڑی کو فروخت کرنے والے نیلام گھر ہنری آلڈرچ اینڈ سن نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ 100,000 یورو سے 150,000یورو کے درمیان فروخت ہوگی۔
جان جیکب ایسٹور چہارم کی چودہ کیرٹ سونے کی والٹم پاکٹ گھڑی کی نیلامی کی ابتدائی بولی 60,000 یورو تھی۔ یہ گھڑی ایک امریکی شہری نے خریدی ہے۔
نیلام گھر کو توقع نہ تھی کہ یہ گھڑی اتنی زیادہ قیمت میں فروخت ہو گی۔ یوں اس پاکٹ واچ نے ٹائی ٹینک سے ملنے والی اشیا کی نیلامی کے تمام تر سابق ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
اس گھڑی پر جان جیکب ایسٹور کے نام کے حروف جے جے اے، کندہ ہیں۔ اپریل انیس سو بارہ میں ٹائی ٹینک ڈوبنے کے کئی دن بعد جب ان کی لاش کو بازیاب کیا گیا تو یہ گھڑی ان کی ڈیڈ باڈی کے ساتھ ہی ملی تھی۔
ٹائی ٹینک سے لکھا گیا آخری خط ایک لاکھ 19ہزار پاؤنڈ میں نیلام
ان کے پاس سے ایک ہیرے کی انگوٹھی، سونے اور ہیرے کے کف لنکس، 225 پاؤنڈ اور 2,440 ڈالر بھی ملے تھے۔
اس گھڑی کی مرمت کے بعد اسے ایسٹور کے خاندان کو واپس کر دیا گیا تھا اور ان کا بیٹا اسے استعمال کرتا تھا۔ تاہم اب اس گھڑی کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نیلام گھر نے لکھا ہے، ''ایسٹور ٹائی ٹینک پر سوار سب سے امیر ترین مسافر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہیں اس وقت دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا، ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت تقریباً 87 ملین ڈالر یعنی (آج کئی بلین ڈالر کے برابربنتی ہے)۔‘‘
باکسر محمد علی کے مشہور زمانہ میچ کی جانگھیا کی نیلامی
ایسٹور نے کوشش کر کے اپنی حاملہ بیوی کو تو آخری لائف بوٹ میں بٹھا دیا تھا، جس سے ان کی زندگی بچ گئی لیکن وہ خود ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔
نیلامی کرنے والوں نے بتایا کہ ٹائی ٹینک کے نوادرات کے لیے جو سب سے زیادہ رقم آخری بار ادا کی گئی تھی وہ 1.1 ملین یورو تھی جو ایک وائلن کے لیے ادا کی گئی تھی، جسے جہاز کے ڈوبنے کے دورام بجایا گیا تھا۔ یہ وائلن بھی اسی نیلام گھر نے فروخت کیا تھا۔
پاکستان میں شیر، نیلام ہونے کے لیے تیار
نیلامی کرنے والے اینڈریو آلڈرچ نے کہا کہ فروخت کے وقت ٹائی ٹینک کی یادگاروں سے حاصل کی گئی قیمتیں 'بالکل ناقابل یقین‘ تھیں۔
اس نیلام گھر کے مطابق، ''یہ نوادرات نہ صرف ان کی اہمیت اور ان کے نایاب ہونے کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ ٹائی ٹینک کی کہانی کے ساتھ جڑی کشش اور دلچسپی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
ف ن /ع ب ( اے ایف پی، ڈی پی اے)