دنیا کا ہر دسواں بچہ اسکول نہیں جا پاتا
15 جولائی 2016تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسکو کی کوشش ہے کہ سن 2030 تک دنیا کے تمام بچے اسکول جا پائیں لیکن آج اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا اسکول نہ جا پانا یونیسکو کے لیے اس ہدف کو حاصل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق وہ بچے جن کو تعلیمی سہولیات میسر نہیں ہیں ان میں سے زیادہ تر کا تعلق تنازعات کے شکار ممالک سے ہے اور یہ تعداد کل 22 ملین بنتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ ممالک جہاں لڑکیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا ہے وہاں لڑکیوں کی اکثریت اسکول نہیں جا پاتیں اور ایسے ممالک میں بھی بچے کبھی اسکول کا رخ نہیں کر پاتے جہاں سیکنڈری تعلیم کوحاصل کرنا ضروری نہیں قرار دیا گیا۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق افریقہ کے زیریں صحارا خطے کے ممالک میں ہر پانچ میں سے تین بچے تعلیمی سہولیات سے محروم ہیں۔
گزشتہ برس اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے سن 2030 تک کچھ عالمی اہداف حاصل کرنے کا تہیہ کیا تھا۔ یونیسکو کا ہدف سن 2030 تک تمام بچوں کے لیے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم کا حصول ممکن بنانا تھا۔ ان اہداف سے متعلق بیان میں یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل عرینا بوکووا نے کہا تھا،’’ہماری توجہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے پر ہونی چاہیے اور ہماری پالیسی ایسی ہونی چاہیے کہ وہ بچے کو ہر مرحلے میں تعلیم مکمل کرنے میں مدد گار ثابت ہو۔‘‘ عرینا بوکووا کے مطابق بچیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
حالیہ اعدادو شمار کے حوالے سے بوکووا کا کہنا،’’ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا۔‘‘ یونیسکو کا کہنا ہے کہ کئی ممالک میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم حاصل کرنا تو ضروری ہے لیکن اپر سیکنڈری تعلیم کو حاصل کرنا لازمی قرار نہیں دیا گیا۔ واضح رہے کہ اسکول نہ جا پانے والے بچوں کی تعداد حیران کن ہے تاہم سن 2000 میں دنیا کے 374 ملین ایسے بچے تھے جو تعلیمی سہولیات سے محروم تھے۔