دنیا کو افغانستان میں پاکستانی 'کارستانیوں‘ کا پتا ہے، بھارت
25 جون 2021افغانستان میں بھارت کی موجودگی کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے تبصرے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کو خوب معلوم ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں کیا کچھ کیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ محمود قریشی نے گزشتہ دنوں افغان ٹی وی چینل 'طلوع‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے کابل کی سرزمین کو پاکستان میں شرانگیزی کے لیے استعمال کرنے پر سخت تکلیف ہوتی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی ہفت روزہ بریفنگ میں جمعرات کو جب صحافیوں نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سے شاہ محمود قریشی کے مذکورہ بیان پر تبصرہ کے لیے کہا تو ترجمان اریندم باگچی کا کہنا تھا،”دنیا کو معلوم ہے کہ پاکستان نے افغانستان کو کیا دیا ہے۔"
کابل کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنے کے حق میں دلائل دیتے ہوئے اریندم باگچی کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرحد پار کے حملہ آوروں کے ذریعہ تشدد سے تباہ حال افغانستان میں ترقی اور تعمیر نو کے ڈھیر سارے کام کیے ہیں،”بھارت نے وہاں بجلی کے تار بچھائے، ڈیم بنائے، اسکول اور شفاخانے تعمیر کیے، سڑکیں بنائیں اور ساتھ ہی کمیونٹی پروگرام تک چلا رہا ہے لیکن پاکستان نے وہاں جو کچھ کیا ہے یہ دنیا کو معلوم ہے۔" انہوں نے مزید کہا،''ہمیں اس بات کا پختہ یقین ہے کہ افغان عوام ہی اپنے شرکاء کار اور ان کے ساتھ شراکت کی نوعیت کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔‘‘
افغانستان کے تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں
بھارت نے اب باضابطہ تسلیم کر لیا ہے کہ وہ امریکا اور دیگر غیر ملکی افواج کی افغانستان سے واپسی کے بعد پیدا ہونے والی نئی صورت حال کے پس منظر میں طالبان کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا،”جی ہاں، ہم علاقائی ملکوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ بھارت افغانستان میں تمام امن مساعی کی حمایت کرتا ہے اور افغانستان کی ترقی اور تعمیر نو کے حوالے سے اپنے طویل مدتی وعدوں کی پاسداری کرے گا۔
خیال رہے کہ قطر کے وزیر خارجہ کے خصوصی ایلچی مطلق بن ماجد القحطانی نے پیر کے روز کہا تھا کہ بھارت طالبان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔ اس سے قبل اس ماہ کے اوائل میں یہ خبر آئی تھی کہ بھارت ملا عبدالغنی برادر سمیت افغان طالبان کے مختلف گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
بھارتی موقف میں تبدیلی
طالبان کے ساتھ بات چیت کو بھارت کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق افغانستان میں نئے حالات کے مدنظر طالبان کے اقتدار حاصل کر لینے کی ممکنہ صورت میں بھارت کے لیے خود کو الگ تھلگ رکھنا سود مند نہیں ہو گا۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت جنگ زدہ ملک میں حقیقی سیاسی مفاہمت کے لیے کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کرے گا۔
انہوں نے افغانستان میں فوراً جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانا بھی یکساں طور پر اہم ہے کہ دہشت گرد گروپ دیگر ملکوں کو دھمکی دینے یا ان پر حملے کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین کا استعمال نا کرنے پائیں۔
افغانستان کے حوالے سے بھارت سرگرم
افغانستان کے حوالے سے بھارت سفارتی سطح پر ان دنوں کافی سرگرم ہو گیا ہے جبکہ بیک چینل سرگرمیاں بھی تیزی سے جاری ہیں۔
جمعرات کے روز دوشنبہ میں بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈووال نے شنگھائی تعاون تنظیم کی قومی سلامتی مشیروں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں ہونے والی ترقی کو محفوظ رکھنے پر زور دیا۔اس میٹنگ میں پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق اجیت ڈووال کا کہنا تھا،”افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جو کچھ حاصل کیا گیا ہے اسے ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے بلکہ اسے بچانے کی اور وہاں کے عوام کے بہبود کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔"