دو بڑی ڈارک ویب کمپنیاں بند، کئی ملین ڈالر آن لائن کرنسی ضبط
21 جولائی 2017امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے جمعہ اکیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین اور امریکا کی پولیس نے جمعرات بیس جولائی کی رات اعلان کیا کہ عام طور پر کسی بھی طرح کی قانونی نگرانی کے بغیر کام کرنے والے انٹرنیٹ پر، جو ڈارک ویب (dark web) کہلاتا ہے، دو ایسی بہت بڑی غیر قانونی کمپنیوں کو بند کر دیا گیا ہے، جن کے دنیا بھر میں گاہکوں کی تعداد دو لاکھ سےز ائد تھی۔
بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر ڈارک ویب پر منشیات، مجرمانہ ہیکنگ کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر اور غیر قانونی اسلحے کی تجارت کا کام کرتی تھیں۔ ان انڈر گراؤنڈ ویب پورٹلز کے نام ’ایلفابے‘ اور ’ہانزا مارکیٹ‘ تھے، جن میں سے ایلفا بے تو ڈارک ویب‘ پر دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ تھی۔
ڈارک نیٹ: انٹرنیٹ پر جرائم کی تاریک دنیا
آن لائن فوڈ ڈلیوری: زوماٹو کے سترہ ملین صارفین کا ڈیٹا چوری
پاکستان میں درجنوں ممنوعہ تنظیمیں ابھی تک انٹرنیٹ پر سرگرم
ایلفا بے کو 25 برس کی عمر کا ایک کینیڈین شہری الیکسانڈر کازَیس تھائی لینڈ سے چلاتا تھا، جسے دو ہفتے قبل پانچ جولائی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تفتیشی ماہرین کے مطابق ایلفا بے نے ڈارک ویب پر اس خلا کو عملاﹰ پر کر دیا تھا، جو اسی طرح کی ’سلک روڈ‘ کہلانے والی ایک بہت بڑی آن لائن مارکیٹ کے 2013ء میں بند کیے جانے کے بعد پیدا ہوا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق سلک روڈ کے بعد سامنے آنے والی ایک غیر قانونی اور دنیا بھر میں تجارت کرنے والی کمپنی کے طور پر ایلفا بے اپنے حجم میں سلک روڈ سے بھی دس گنا زیادہ بڑی ہو گئی تھی اور اس نے اپنی ویب سائٹ پر ڈھائی لاکھ سے زائد غیر قانونی منشیات اور کیمیکلز فروخت کے لیے پیش کر رکھے تھے۔ اس کے علاوہ اسی ویب سائٹ پر ایسے ایک لاکھ سے زائد ’برائے فروخت غیر قانونی اشیاء‘ کے اشتہارات بھی موجود تھے۔
یورپی پولیس ذرائع کے مطابق اس ماہ کے اوائل میں ایلفا بے کے بند کیے جانے کے بعد ایک دوسری غیر قانونی کمپنی ’ہانزا مارکیٹ‘ نے بھی ڈارک ویب پر پائی جانے والی کافی زیادہ طلب کو پورا کرنا شروع کر دیا تھا لیکن اب یہ کمپنی بھی بند کر دی گئی ہے۔
گُوگِل کو یورپی یونین کے اربوں ڈالر جرمانے کا سامنا
مہاجرین کی اسمگلنگ: ’ٹرانسپورٹ سروس کی تشہیر انٹرنیٹ پر‘
پاکستان میں آن لائن تنقید: ’حکومتی کریک ڈاؤن‘ کے خلاف تنبیہ
ہانزا مارکیٹ کی بندش اس طرح ممکن ہو سکی کہ اس پورٹل کے ذریعے غیر قانونی آن لائن تجارت کرنے والے عناصر کو یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا تھا کہ بندش سے قبل ہالینڈ کی پولیس خفیہ طور پر اس ویب سائٹ کے مرکزی کمپیوٹر کو ایک مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے اپنے کنٹرول میں لے چکی تھی۔
ہالینڈ کی پولیس کی طرف سے کل جمعرات بیس جولائی کو یہ اعلان بھی کیا گیا تھا کہ اس نے چند روز قبل ڈارک ویب پر ہانزا مارکیٹ کو چلانے والے کئی افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
یورپی اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان دونوں ڈارک ویب کمپنیوں کی بندش اس وجہ سے بھی ممکن ہو سکی کہ اس سے پہلے ان ویب سائٹس پر گاہکوں، غیر قانونی منشیات، اسلحہ اور دیگر مصنوعات بیچنے والوں اور کئی آن لائن جرائم پیشہ گروہوں کی خفیہ طور پر جاسوسی کی گئی تھی۔ اس دوران کم از کم 37 ملکوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ان مشتبہ افراد کے ناموں اور دیگر تفصیلات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
کشمیر: بھارت نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر دی
آن لائن نفرت انگیزی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا، جرمن وزیر
امریکی حکام کے کہنے پر یاہو کی طرف سے جاسوسی
ان ویب سائٹس کی بندش کے عمل کے دوران ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کئی ملین ڈالر کے برابر ان ’بِٹ کوائن‘ (Bitcoin) اور دیگر آن لائن کرنسیوں کو بھی ورچوئل سطح پر قبضے میں لے لیا گیا، جن میں یہ ادارے اپنا غیر قانونی کاروبار کرتے تھے۔