دو سربراہ اجلاس، دو مختلف مقامات اور گھمبیر مسائل
9 دسمبر 2011ایک ہی وقت میں دنیا کے دو مختلف جغرافیائی حصوں میں دو سربراہ اجلاس جاری ہیں۔ ایک براعظم افریقہ کے ملک جنوبی افریقہ کے بندرگاہی شہر ڈربن میں ہو رہا ہے تو دوسرے سربراہی اجلاس کا مقام یورپی ملک بیلجیم کا دارالحکومت برسلز ہے۔ دونوں سربراہی اجلاس کے شرکاء کو انتہائی مشکل اور انتہائی پیچیدہ صورت حال کا سامنا ہے۔ دونوں سمٹ میں اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے والوں نے کانفرنسوں کا ماحول بوجھل بنا دیا ہے۔
اس صورت حال میں جرمن دارالحکومت برلن میں ماحول دوستوں کے ایک مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے چانسلر میرکل کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ برسلز میں بیٹھ کر بینکوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے بجائے ڈربن پہنچ کر انسانوں کے مستقبل کو محفوظ کریں۔ جرمن چانسلر کے برلن میں دفتر کے سامنے کھڑے ماحول دوستوں نے ایک بڑا بینر اٹھا رکھا تھا جس پر CO2 لکھا تھا۔
اس مظاہرے کے ساتھ ایک ریسرچ بھی سامنے آئی ہے اور اس کے مطابق سن 2012 کے اختتام تک عالمی سطح پر مالیاتی بحران کی وجہ سے اقوام کو 45 ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہو گا۔ یہ ریسرچ ارنسٹ اینڈ ینگ نامی ادارے کی جانب سے مکمل کی گئی ہے۔ اس مناسبت سے ماحول دوستوں کا خیال ہے کہ امیر اقوام کی جانب سے ماحولیات کے لیے فراہم کردہ وسائل میں کمی یقینی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں کانفرنسوں کو درپیش مسائل کو دیکھا جائے تو یہ دو مختلف مناظر ضرور پیش کرتے ہیں لیکن اندرون خانہ یہ ایک طرح سے جڑے ہوئے بھی ہیں۔ ماہرین کے خیال میں یورپی اقوام میں اگر مالی بحران مزید سنگین صورت حال اختیار کرتا ہے تو یورپی اقوام ماحول کی جانب توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنا رخ مالیات میں بہتری پیدا کرنے کی طرف کر لیں گے۔ اس لحاظ سے یہ ضروری ہے کہ یورپی اقوام جلد از جلد قرضوں کے بحران سے نجات پالیں یا اس کا سہل حل ڈھونڈ لیں تا کہ اس کے بعد وہ پوری طرح ماحول کے بحران پر پوری توجہ مرکوز کر سکیں۔
جرمن وزیر ماحولیات نوربیرٹ روئٹگن ان دنوں ڈربن میں اقوام متحدہ کی ماحولیات کانفرنس میں شریک ہیں، ان کا دونوں بحرانوں کی مناسبت سے کہنا ہے کہ دونوں بحرانوں میں اخراجات کی بات کی جا رہی ہے یعنی آج خرچ کریں اور اس سے فائدہ آنے والے دنوں میں ہو گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل